صحيح مسلم
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ -- مشروبات کا بیان
20. باب جَوَازِ اسْتِتْبَاعِهِ غَيْرَهُ إِلَى دَارِ مَنْ يَثِقُ بِرِضَاهُ بِذَلِكَ وَيَتَحَقَّقُهُ تَحَقُّقًا تَامًّا وَاسْتِحْبَابِ الاِجْتِمَاعِ عَلَى الطَّعَامِ:
باب: اگر مہمان کو یقین ہو کہ میزبان دوسرے کسی شخص کو ساتھ لے جانے سے ناراض نہ ہو گا تو ساتھ لے جا سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 5319
وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: أَمَرَ أَبُو طَلْحَةَ أُمَّ سُلَيْمٍ أَنْ تَصْنَعَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا لِنَفْسِهِ خَاصَّةً، ثُمَّ أَرْسَلَنِي إِلَيْهِ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ فِيهِ: فَوَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ وَسَمَّى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ، فَأَذِنَ لَهُمْ فَدَخَلُوا، فَقَالَ: " كُلُوا وَسَمُّوا اللَّهَ "، فَأَكَلُوا حَتَّى فَعَلَ ذَلِكَ بِثَمَانِينَ رَجُلًا، ثُمَّ أَكَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ، وَأَهْلُ الْبَيْتِ وَتَرَكُوا سُؤْرًا.
عبد الرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے کہا کہ وہ خا ص طور پر صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھا نا تیار کردے پھر مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھیجا گیا اس کے بعد حدیث بیان کی اور اس میں یہ (بھی) کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (کھانے پر) اپنا ہاتھ رکھا اور اس پر بسم اللہ پڑھی پھر فرما یا: " دس آدمیوں کو اندر آنے کی) اجازت دو"انھوں نے دس آدمیوں کو اجازت دی وہ اندر آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا "بسم اللہ پڑھو اور کھا ؤ "تو ان لو گوں نے کھا یا حتی کہ اسی آدمیوں کے ساتھ ایسا ہی کیا (دس دس کواندر بلا یا بسم اللہ پڑھ کر کھا نے کو کہا۔) اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور گھر والوں نے کھا یا اور (پھر بھی) انھوں نے کھا نا بچا دیا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو خصوصی طور پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا تیار کرنے کا حکم دیا، پھر مجھے آپ کی طرف بھیجا اور مذکورہ حدیث بیان کی اور اس میں یہ بھی بتایا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ رکھا اور اس پر بسم اللہ پڑھی، پھر فرمایا: دس کو اجازت دو۔ ابوطلحہ کی اجازت سے وہ داخل ہو گئے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کا نام لے کر کھاؤ۔ انہوں نے کھایا، حتی کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے یہ عمل اسی افراد کے ساتھ کیا، پھر اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور گھر کے افراد نے کھایا اور کھانا باقی چھوڑا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5319  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے،
آپ تقسیم کے وقت یہ پڑھتے رہے،
بسم الله اللهم اعظم فيها البركة
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5319