صحيح مسلم
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ -- مشروبات کا بیان
29. باب فَضِيلَةِ الأَسْوَدِ مِنَ الْكَبَاثِ:
باب: راک کے سیاہ پھل کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 5349
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَرِّ نَجْنِي الْكَبَاثَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَيْكُمْ بِالْأَسْوَدِ مِنْهُ "، قَالَ: فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَأَنَّكَ رَعَيْتَ الْغَنَمَ؟، قَالَ: " نَعَمْ وَهَلْ مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا وَقَدْ رَعَاهَا " أَوْ نَحْوَ هَذَا مِنَ الْقَوْلِ.
ابو سلمہ عبد الرحمٰن نے حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم مرالظہرا ن (کے مقام) پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور ہم پیلو چن رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " ان میں سے سیاہ پیلو چنو۔"ہم نے عرض کی، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !یوں لگتا ہے جیسے آپ نے بکریاں چرا ئی ہو ں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " ہاں کوئی نبی نہیں جس نے بکریاں نہ چرا ئی ہوں۔"یا اسی طرح کی بات ارشاد فرما ئی۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہم مقام مر الظهران میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور ہم پیلوں چن رہے تھے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان میں سے سیاہ کا انتخاب کرو ہم نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! گویا آپ بکریاں چراتے رہے ہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر ایک نبی نے ان کو چرایا ہے یا اس قسم کی بات فرمائی۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5349  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جلیل القدر انبیاء علیہم السلام اپنی ابتدائی زندگی میں بکریاں چراتے رہے ہیں،
اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کا انتظام اس لیے کیا گیا ہے کہ بکری ایک کمزور جانور ہے،
جس کو چرانے کے لیے انسان کو صبر و تحمل اور پیار و شفقت کی ضرورت ہے،
وہ اِدھر اُدھر بھاگتی ہے اور اس کو مختلف جگہوں میں لے جانا پڑتا ہے،
اس لیے ریوڑ کو اکٹھا کرنے کے لیے چرواہے کو بھاگ دوڑ کرنا پڑتی ہے،
لیکن وہ ان پر غصہ نہیں نکال سکتا،
اس لیے ان کی چرانے کی صورت میں انسان کو تواضع و فروتنی اختیار کرنی پڑتی ہے اور ان کے مختلف طبائع کو سمجھنا اور اس کا لحاظ رکھنا پڑتا ہے،
اس طرح انبیاء ان کو اپنی امتوں کے ساتھ تواضع اور شفقت سے پیش آنے اور ان کو اکٹھا رکھنے کا تجربہ پہلے سے حاصل ہو جاتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5349