صحيح مسلم
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ -- مشروبات کا بیان
30. باب فَضِيلَةِ الْخَلِّ وَالتَّأَدُّمِ بِهِ:
باب: سرکہ کی فضیلت اور اسے بطور سالن استعمال کرنے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 5352
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلَ أَهْلَهُ الْأُدُمَ، فَقَالُوا: مَا عِنْدَنَا إِلَّا خَلٌّ، فَدَعَا بِهِ فَجَعَلَ يَأْكُلُ بِهِ، وَيَقُولُ: " نِعْمَ الْأُدُمُ الْخَلُّ نِعْمَ الْأُدُمُ الْخَلُّ ".
ابو بشر نے ابو سفیان (طلحہ بن نافع) سے انھوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں سے سالن کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا: ہمارے پاس تو صرف سرکہ ہے آپ نے سرکہ منگایا اور اسی کے ساتھ روٹی کھا نا شروع کردی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے۔"سرکہ عمدہ سالن ہے سرکہ عمدہ سالن ہے۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں سے سالن مانگا تو انہوں نے کہا: ہمارے پاس تو صرف سرکہ ہے، آپ نے اسے ہی منگوا لیا اور اس کے ساتھ روٹی کھانے لگے اور فرماتے: سرکہ بہترین سالن ہے، بہترین سالن سرکہ ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3317  
´سرکہ کو سالن کے طور پر استعمال کرنے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرکہ کیا ہی عمدہ سالن ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3317]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کھانے پینے میں سادگی مستحسن ہے۔

(2)
جس چیز کے ساتھ روٹی کھائی جا سکے وہ سالن ہے ضروری نہیں کہ پکی ہوئی کوئی چیز ہی ہو۔

(3)
سادہ غذا اور معمولی سالن بھی اللہ کا انعام ہے جس پر شکر کرنا چاہیے۔

(4)
سرکہ طبی طور پر بھی مفید چیز ہے لہٰذا اسے کھانے میں شامل رکھنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3317   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1839  
´سرکہ کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرکہ کیا ہی بہترین سالن ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1839]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے سرکہ کے سالن کی فضیلت ثابت ہوتی ہے،
کیوں کہ یہ سب کے لیے کم خرچ میں آسانی سے دستیاب ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1839   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5352  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
عربوں کے لیے اس دور میں سرکہ کا حصول بہت آسان تھا،
اس لیے یہ عام تھا،
جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ کھانے میں تکلف روا نہیں رکھتے تھے،
جو میسر آ جاتا کھا لیتے اور انگوری سرکہ ویسے بھی لذیذ ہوتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5352