صحيح مسلم
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ -- مشروبات کا بیان
33. باب فَضِيلَةِ الْمُوَاسَاةِ فِي الطَّعَامِ الْقَلِيلِ وَأَنَّ طَعَامَ الاِثْنَيْنِ يَكْفِي الثَّلاَثَةَ وَنَحْوِ ذَلِكَ:
باب: تھوڑے کھانے میں مہمانی کرنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 5370
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ : وَأَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " طَعَامُ الْوَاحِدِ يَكْفِي الِاثْنَيْنِ وَطَعَامُ الِاثْنَيْنِ يَكْفِي الْأَرْبَعَةَ ".
ابو معاویہ نے ہمیں اعمش سے خبر دی، انھوں نے ابو سفیان سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک آدمی کا کھانا دو آدمیوں کے لیے کافی ہوجاتا ہے اور دو کا کھانا چار کے لئے کافی ہوجاتا ہے۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی کا کھانا دو کے لیے کفایت کر جاتا ہے اور دو آدمیوں کا کھانا چار کے لیے کفایت کرتا ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3254  
´ایک شخص کا کھانا دو کے لیے کافی ہوتا ہے۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص کا کھانا دو کے لیے کافی ہوتا ہے اور دو کا کھانا چار کے لیے کافی ہوتا ہے، اور چار کا کھانا آٹھ افراد کے لیے کافی ہوتا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3254]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگر کھانا کم ہو تو مسلمان کوچاہیے کہ دوسرے ساتھیوں کا خیال رکھ کر کھائے۔

(2)
مل کر کھانا کھانے سے تھوڑا زیادہ افراد کے لیے کافی ہو جاتا ہے اور کھانے میں برکت ہوتی ہے۔

(3)
باہمی ہمدردی اور خیر خواہی مسلمانوں کی امتیازی خوبی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3254