صحيح مسلم
كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ -- لباس اور زینت کے احکام
3ق. باب تَحْرِيمِ لُبْسِ الْحَرِيرِ وَغَيْرِ ذٰلَكَ لِلرِّجَالِ
باب: مردوں کے لیے ریشم وغیرہ پہننے کی حرمت کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 5427
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنَّهُ قَالَ: أُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُّوجُ حَرِيرٍ، فَلَبِسَهُ ثُمَّ صَلَّى فِيهِ ثُمَّ انْصَرَفَ، فَنَزَعَهُ نَزْعًا شَدِيدًا كَالْكَارِهِ لَهُ، ثُمَّ قَالَ: " لَا يَنْبَغِي هَذَا لِلْمُتَّقِينَ ".
لیث نے یزید بن ابی حبیب سے، انھوں نے ابو الخیر سے، انھوں نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت کہ کہ انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ریشم کی ایک کھلی قبا ہدیہ میں دی گئی، آپ نے وہ پہنی اور نماز پڑھی، پھر اس کو کھینچ کر اتار دیا، جیسے آپ اسے ناپسند کررہے ہوں، پھر فرمایا: "یہ (عبا) تقویٰ اختیار کرنے والوں کے لئے مناسب نہیں ہے۔"
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ریشمی قبا تحفہ میں دی گئی تو آپ نے اسے پہن لیا، پھر اس میں نماز پڑھی، پھر سلام پھیرا تو اسے بڑی سختی سے ناپسند کرتے ہوئے کھینچ ڈالا، پھر فرمایا: یہ حدود کے پابند متقی لوگوں کے شایان شان نہیں۔
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 771  
´ریشمی کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان۔`
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ریشمی قباء ہدیے میں دی گئی، تو آپ نے اسے پہنا، پھر اس میں نماز پڑھی، پھر جب آپ نماز پڑھ چکے تو اسے زور سے اتار پھینکا جیسے آپ اسے ناپسند کر رہے ہوں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل تقویٰ کے لیے یہ مناسب نہیں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 771]
771 ۔ اردو حاشیہ: ریشم پہننا مرد کے لیے ناجائز ہے۔ اس میں نماز پڑھنا بدرجۂ اولیٰ ناپسندیدہ ہو گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرمت سے قبل پہنی ہو گی۔ پھر ناپسندیدگی کی وجہ سے اتاری۔ یہ نہیں کہ حرام ہونے کے بعد پہنی یا اتاری۔ آپ کے یہ الفاظ: «لَا يَنْبَغِي هَذَا لِلْمُتَّقِينَ» بھی دلیل ہیں کہ یہ اس وقت کی بات ہے جب ریشم حرام نہ ہوا تھا۔ حرمت کے بعد تو متقی اور غیرمتقی برابر ہیں، البتہ ریشم میں پڑھی ہوئی نماز دہرانے کی ضرورت نہیں، اس لیے کہ نماز کے اندر کوئی خرابی نہیں ہوئی اور نہ اس کی کوئی شرط یا رکن مفقود ہوا۔ ریشم کا حرام ہونا نماز سے الگ مسئلہ ہے، گویا ریشم پہننے کا گناہ الگ ہے اور نماز کی صحت ایک الگ چیز ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 771