صحيح مسلم
كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ -- لباس اور زینت کے احکام
26. باب تَحْرِيمِ تَصْوِيرِ صُورَةِ الْحَيَوَانِ وَتَحْرِيمِ اتِّخَاذِ مَا فِيهِ صُورَةٌ غَيْرُ مُمْتَهَنَةٍ بِالْفَرْشِ وَنَحْوِهِ وَأَنَّ الْمَلَائِكَةَ عَلَيْهِمْ السَّلَام لَا يَدْخُلُونَ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلَا كَلْبٌ 
باب: جانور کی تصویر بنانا حرام ہے اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر ہو اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 5525
حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مُتَسَتِّرَةٌ بِقِرَامٍ فِيهِ صُورَةٌ، فَتَلَوَّنَ وَجْهُهُ ثُمَّ تَنَاوَلَ السِّتْرَ فَهَتَكَهُ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ مِنْ أَشَدِّ النَّاسِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ الَّذِينَ يُشَبِّهُونَ بِخَلْقِ اللَّهِ ".
ابراہیم بن سعد نے زہری سے، انہوں نے قاسم بن محمد سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے اور میں نے ایک موٹے سے کپڑے کا پردہ لٹکایا ہوا تھا، اس پر تصویر تھی تو آپ کے چہرہ انور کا رنگ بدل گیا۔پھر آپ نے پردہ کو پکڑا اور پھاڑ دیا، پھر فرمایا؛"قیامت کے دن شدید ترین عذاب میں پڑے ہوئے لوگوں میں سے وہ (بھی) ہوں گے جو اللہ تعالیٰ کی پیدا کی ہوئی (جاندار) اشیاء کے جیسی (مشابہ) بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے اور میں نے ایک باریک پردہ تانا ہوا تھا، جس میں تصویر تھی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس پردہ کو پکڑ کو چاک کر دیا، پھر فرمایا: قیامت کے دن جو لوگ سب سے سخت عذاب میں مبتلا ہوں گے ان میں وہ لوگ جو اللہ کی تخلیق کی مشابہت کرتے ہیں۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2151  
´پیشوں اور صنعتوں کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تصویریں بنانے والوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا، اور ان سے کہا جائے گا جن کو تم نے بنایا ہے، ان میں جان ڈالو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2151]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
  جاندار چیزوں کی تصویر بنانا حرام ہے، خواہ تصویر کاغذ، دیوار یا کپڑے وغیرہ پر بنائی جائے، یا مجسم شکل میں مٹی، پتھ، چینی یا پلاسٹک وغیرہ سے بنائی جائے۔

(2)
  بعض لوگ کہتے ہیں کہ تصویر کی ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ ان کی پوجا کی جاتی تھی۔
یہ درست نہیں کیونکہ پوجا تو درختوں، ستاروں، سورج، چاند اور آگ کی بھی کی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود ان چیزوں کا استعمال اور ان سے فائدہ اٹھانا حرام نہیں۔

(3)
  یہ دعویٰ بھی کیا جاتا ہے کہ سابقہ شریعتوں میں تصویر سازی اور مجسمہ سازی کی اجازت تھی، اگر یہ دعویٰ درست بھی ہو تو بھی کسی چیز کے سابقہ شریعت میں جائز ہونے سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ وہ ہمارے لیے بھی جائز ہے جب تک ہمارے پاس یہ واضح دلیل موجود نہ ہو کہ وہ ہماری شریعت میں بھی جائز ہے۔

(4)
  موجودہ دور میں تصویر کے بعض فوائد بیان کیے جاتے ہیں۔
مسلمان حکومتوں کا فرض ہے کہ ان مقاصد کے حصول کے لیے دوسرے جائز متبادل ذرائع تلاش کریں، خاص طور پر جب کہ تصویروں (فلم، ٹی وی، وی سی آر وغیرہ)
کی وجہ سے معاشرے میں فحاشی، کافرانہ تہذیب کے فروغ اور کثرت جرائم کے جو خوفناک اور گھناؤنے نتائج سامنے آرہے ہیں، ان کے مقابل ان فوائد کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

(5)
  تصویر بنانے والوں کو جان ڈالنے کا حکم انہیں شرمندہ کرنے اور ان کے جرم کی شناعت واضح کرنے کے لیے دیا جائے گا، اس طرح یہ حکم بھی اصل میں ایک عذاب ہی ہوگا۔

(6)
  منع کے اس حکم میں ہاتھ سے بنی ہوئی، کیمرے سے بنی ہوئی یا پریس میں چھپی ہوئی سب تصویرں شامل ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2151