صحيح مسلم
كِتَاب الْآدَابِ -- معاشرتی آداب کا بیان
1. باب النَّهْيِ عَنِ التَّكَنِّي بِأَبِي الْقَاسِمِ وَبَيَانِ مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الأَسْمَاءِ:
باب: ابوالقاسم کنیت رکھنے کی ممانعت اور اچھے ناموں کا بیان۔
حدیث نمبر: 5593
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قالا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ وُلِدَ لَهُ غُلَامٌ، فَأَرَادَ أَنْ يُسَمِّيَهُ مُحَمَّدًا فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: " أَحْسَنَتْ الْأَنْصَارُ سَمُّوا بِاسْمِي وَلَا تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي ".
محمد بن مثنیٰ اور محمد بن بشار نے کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث سنا ئی انھوں نے کہا: میں نے قتادہ سے سنا، انھوں نے سالم سے، انھوں نے حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انصار میں سے ایک شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہوا اس نے اس کا نام محمد رکھنا چا ہا تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " انصار نے اچھا کیا، میرے نام پر نام رکھو، میری کنیت پر (اپنی) کنیت نہ رکھو۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ایک انصاری آدمی کے ہاں بچہ پیدا ہوا تو اس نے اس کا نام محمد رکھنا چاہا تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے دریافت کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انصار نے اچھا کیا، میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت پر کنیت نہ رکھو۔