صحيح مسلم
كِتَاب الْآدَابِ -- معاشرتی آداب کا بیان
1. باب النَّهْيِ عَنِ التَّكَنِّي بِأَبِي الْقَاسِمِ وَبَيَانِ مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الأَسْمَاءِ:
باب: ابوالقاسم کنیت رکھنے کی ممانعت اور اچھے ناموں کا بیان۔
حدیث نمبر: 5596
وحدثني أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ . ح وحدثنا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ كِلَاهُمَا، عَنْ رَوْحِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ وَلَا نُنْعِمُكَ عَيْنًا.
روح بن قاسم نے محمد بن مکدر سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی، مگر انھوں نے یہ الفاظ نہیں کہے: "اور ہم تمہاری آنکھیں ٹھنڈی نہیں کریں گے۔"
امام صاحب کو یہی روایت دو اور اساتذہ نے بھی سنائی، لیکن اس میں یہ ذکر نہیں کیا اور ہم تیری آنکھوں کو آسودگی نہیں بخشیں گے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5596  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اوپر یہ گزر چکا ہے کہ انصاری نے اپنے بیٹے کا نام محمد رکھا تھا اور یہاں یہ ہے کہ قاسم رکھا تھا اور انصار کا یہ کہنا ہم تیری کنیت،
رسول اللہ والی نہیں رکھیں گے اور آپ کا یہ فرمانا،
انصار نے اچھا کیا،
نیز آپ کا یہ فرمانا کہ میں تو قاسم اس لے ہوں کہ تمہارے درمیان علم و خیرات اور مال غنائم تقسیم کرتا ہوں۔
اس کا مؤید ہے کہ اس نے نام قاسم رکھا تھا تاکہ اس کو ابو القاسم کہا جائے اور آپ نے اپنے نام پر تو نام رکھنے کی اجازت دی ہے،
یہ تو قابل انکار نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5596