صحيح مسلم
كِتَاب الْآدَابِ -- معاشرتی آداب کا بیان
2. باب كَرَاهَةِ التَّسْمِيَةِ بِالأَسْمَاءِ الْقَبِيحَةِ وَبِنَافِعٍ وَنَحْوِهِ:
باب: برے ناموں کے رکھنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 5603
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْهَى عَنْ أَنْ يُسَمَّى بِيَعْلَى وَبِبَرَكَةَ وَبِأَفْلَحَ وَبِيَسَارٍ وَبِنَافِعٍ وَبِنَحْوِ ذَلِكَ ثُمَّ رَأَيْتُهُ سَكَتَ بَعْدُ عَنْهَا، فَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا ثُمَّ قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَنْهَ عَنْ ذَلِكَ ثُمَّ أَرَادَ عُمَرُ أَنْ يَنْهَى عَنْ ذَلِكَ ثُمَّ تَرَكَهُ ".
ابن جریج نے کہا: مجھے ابو زبیر نے بتایا کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارادہ فرمایا کہ آپ یعلیٰ (بلند)، برکت، افلح، یساراور نافع جیسے نام رکھنے سے منع فرمادیں، پھرمیں نے دیکھا کہ آپ خاموش ہوگئے، پھر آپ کی رحلت ہوئی تو آپ نے ان ناموں سے نہیں روکا تھا، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے روکنے کا ا رادہ نہیں کیاتو انھوں نے بھی (یہ ارادہ) ترک کردیا۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ناموں کو رکھنے سے منع کرنے کا ارادہ فرمایا، يعلى اور بركت اور افلح اور يسار اور نافع اور ان کے ہم معنی نام، پھر میں نے دیکھا، بعد میں اس سے خاموش ہو گئے اور کچھ نہ فرمایا، پھر آپ کی وفات ہو گئی اور آپ نے ان سے منع نہ فرمایا، پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے ان ناموں سے روکنے کا ارادہ کیا، پھر اس کو نظر انداز کر دیا۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4960  
´برے نام کو بدل دینے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اللہ نے چاہا اور میں زندہ رہا تو میں اپنی امت کو نافع، افلح اور برکت نام رکھنے سے منع کر دوں گا، (اعمش کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم انہوں (سفیان) نے نافع کا ذکر کیا یا نہیں) اس لیے کہ آدمی جب آئے گا تو پوچھے گا: کیا برکت ہے؟ تو لوگ کہیں گے: نہیں، (تو لوگ اسے بدفالی سمجھ کر اچھا نہ سمجھیں گے)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوزبیر نے جابر سے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے البتہ اس میں برکت کا ذکر نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4960]
فوائد ومسائل:
مذکورہ بالا ناموں سے بالخصوس پرہیز کرنا چاہیے۔
اور صحیح مسلم میں ہے کہ آپ ﷺ بعد میں اس سے خاموش ہو رہے۔
(صحیح مسلم، الأدب، باب کراھة التسمية بالأسماء و بنافع نحوه، حديث: 2138)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4960   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5603  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ناموں سے ادب و احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے منع فرمایا،
پھر قانونی اور فقہی رو سے ان سے روکنے کا ارادہ فرمایا،
لیکن اس ارادہ کو عملی جامہ نہیں پہنایا اور قطعی طور پر ان سے روکنے کا حکم نہیں دیا،
حتی کہ آپ اس جہان فانی سے چلے گئے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5603