صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ -- سلامتی اور صحت کا بیان
4. باب النَّهْيِ عَنِ ابْتِدَاءِ أَهْلِ الْكِتَابِ بِالسَّلاَمِ وَكَيْفَ يَرُدُّ عَلَيْهِمْ:
باب: یہود اور نصاریٰ کو خود سلام نہ کرے اگر وہ کریں تو کیسے جواب دے، اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 5654
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَيَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَي بْنِ يَحْيَي، قَالَ يَحْيَي بْنُ يَحْيَي: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَر ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْيَهُودَ إِذَا سَلَّمُوا عَلَيْكُمْ يَقُولُ أَحَدُهُمُ السَّامُ عَلَيْكُمْ فَقُلْ عَلَيْكَ ".
اسماعیل بن جعفر نے عبد اللہ بن دینار سے روایت کی، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب یہود تم کو سلام کرتے ہیں تو ان میں سے کوئی شخص (اَلسَامُ عَلَیکُم) (تم پر موت نازل ہو) کہتا ہے۔" (اس پر) تم (عَلَیکُم) (تجھ پر ہو) کہو۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود جب تمہیں سلام کہتے ہیں تو ان میں سے ایک کہتا ہے، تم پر موت آئے تو تم کہو، علیک۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 480  
´غیر مسلم کے سلام کا جواب`
«. . . 292- وبه: قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن اليهود إذا سلم عليكم أحدهم فإنما يقول: السام عليكم، فقل: عليك. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہودیوں میں سے کوئی جب تمہیں سلام کہتا ہے تو «السام عليكم» (تم پر موت ہو یعنی تم مر جاؤ) کہتا ہے پس تم جواب دو: «عليك» (تجھ پر) . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 480]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 6257، من حديث مالك، ومسلم 2164، من حديث عبدالله بن دينار به]
تفقه
➊ کفار کو السلام علیکم نہیں کہنا چاہئے۔ اگر وہ سلام کریں تو وعلیکم سے ان کو جواب دینا چاہئے۔
➋ یہود ونصاریٰ اور تمام کفار مسلمانوں کے پکے دشمن ہیں اور اس دشمنی میں وہ سب متفق ہیں۔
➌ سلام کا جواب دینا واجب اور ضروری ہے۔
➍ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں اگر کوئی کافر صریح گستاخی کرے تو دوسرے دلائل کی رُو سے اُسے قتل کردیا جائے گا۔ دیکھئے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی مشہور کتاب: الصارم المسلول علیٰ شاتم الرسول۔‏‏‏‏ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
➎ ایک یمنی شخص نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کے نابینا ہونے کے بعد والے دور میں آپ کو سلام کہا:۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کے بعد اس شخص نے کچھ کلمات کا اضافہ کیا تو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: سلام تو برکاتہ پر ختم ہوگیا ہے۔ [الموطأ 2/959 ح1855، وسنده صحيح]
➏ اگر کوئی شخص کسی کے خلاف سخت زبان استعمال کرے تو شرعی حدود کو مدِ نظر رکھتے ہوئے سختی کے ساتھ اس کا جواب دیا جاسکتا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 292