صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ -- سلامتی اور صحت کا بیان
5. باب اسْتِحْبَابِ السَّلاَمِ عَلَى الصِّبْيَانِ:
باب: بچوں پر سلام کرنا مستحب ہے۔
حدیث نمبر: 5663
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ سَيَّارٍ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى غِلْمَانٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ ".
۔ یحییٰ بن یحییٰ نے کہا: ہمیں ہشیم نے سیارے سے خبر دی، انھوں نے ثابت بنا نی سے، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان (انصار) کے لڑکوں کے پاس سے گزرے تو آپ نے ان کو سلام کیا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کے پاس سے گزرے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلامتی کی دعا دی۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2696  
´بچوں کو سلام کرنا۔`
سیار کہتے ہیں کہ میں ثابت بنانی کے ساتھ جا رہا تھا، وہ بچوں کے پاس سے گزرے تو انہیں سلام کیا، ثابت نے (اپنا واقعہ بیان کرتے ہوئے) کہا: میں انس رضی الله عنہ کے ساتھ (جا رہا) تھا وہ بچوں کے پاس سے گزرے تو انہوں نے سلام کیا، پھر انس نے (اپنا واقعہ بیان کرتے ہوئے) کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ بچوں کے پاس سے گزرے تو انہیں سلام کیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2696]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بچوں سے سلام کرنے میں کئی فائدے ہیں:

(1)
سلام کرنے والے میں تواضع کا اظہار ہوتا ہے۔

(2)
بچوں کو اسلامی آداب سے آگاہی ہوتی ہے۔

(3)
سلام سے ان کی دلجوئی بھی ہوتی ہے۔

(4) ان کے سامنے سلام کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔

(5) وہ اس سے باخبر ہوتے ہیں کہ یہ سنت رسول ہے جس پر عمل کرنا بہت اہم ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2696