صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ -- سلامتی اور صحت کا بیان
16. باب الطِّبِّ وَالْمَرَضِ وَالرُّقَى:
باب: علاج، بیماری اور منتر کا بیان۔
حدیث نمبر: 5699
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، عَنْ يَزِيدَ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: " كَانَ إِذَا اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَقَاهُ جِبْرِيلُ، قَالَ: بِاسْمِ اللَّهِ يُبْرِيكَ وَمِنْ كُلِّ دَاءٍ يَشْفِيكَ وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ وَشَرِّ كُلِّ ذِي عَيْنٍ ".
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انھوں نے کہا: جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوتے تو جبریل علیہ السلام آپ کو دم کرتے، وہ کہتے: "اللہ کے نام سے، وہ آپ کو بچائے اور ہر بیماری سے شفا دے اور حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرے اورنظر لگانے والی ہر آنکھ کے شرسے (آپ کومحفوظ رکھے۔) "
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پڑتے تو جبریل علیہ السلام آپ کو دم کرتے، یہ کلمات پڑھتے، اللہ کے نام سے، وہ آپ کو صحت بخشے گا اور ہر بیماری سے شفا دے گا اور حسد کرنے والے کے حسد کے ہر شر سے اور ہر بدنظر کی نظر سے آپ کو محفوظ رکھے گا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5699  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ دم جھاڑ جائز ہے اور بقول حافظ ابن حجر رحمہ اللہ دم جھاڑ کے جواز پر علماء کا اتفاق ہے،
بشرطیکہ مندرجہ ذیل تین باتیں ملحوظ رکھی جائیں۔
(1)
دم،
اللہ کے کلام اور اس کے اسماء و صفات کے ذریعہ ہو،
مقصد یہ ہے،
اس میں شرک اور غیر اللہ سے مدد لینے کا شائبہ نہ ہو۔
(2)
عربی زبان یا ایسی زبان میں کیا جائے،
جس کے معانی اور مطالب معلوم ہوں،
اس میں کوئی ابہام نہ ہو،
تاکہ شرک اور غیراللہ سے مدد طلب کرنے سے محفوظ رہا جا سکے۔
(3)
یہ اعتقاد ہو کہ مؤثر اللہ تعالیٰ کی ذات ہے،
یہ کلمات بذات خود مؤثر نہیں ہیں،
یعنی شفا اللہ کے ہاتھ میں ہے،
ان کلمات میں نہیں ہے۔
ا ور وہ احادیث جن میں دم جھاڑ کرانے سے منع کیا گیا ہے،
یا ان لوگوں کی تعریف کی گئی ہے،
جو دم نہیں کرواتے،
اس سے مراد وہ دم ہیں،
جو جاہلیت کے دور کے دم تھے اور ان میں شرکیہ کلمات تھے،
یا غیراللہ سے مدد طلب کی گئی تھی،
یا وہ دم جن کے معانی معلوم نہ ہونے کی بنا پر شرکیہ کلمات ہونے کا اندیشہ تھا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5699