صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ -- سلامتی اور صحت کا بیان
16. باب الطِّبِّ وَالْمَرَضِ وَالرُّقَى:
باب: علاج، بیماری اور منتر کا بیان۔
حدیث نمبر: 5700
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، أَنَّ جِبْرِيلَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ: " اشْتَكَيْتَ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، قَالَ: بِاسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ، مِنْ كُلِّ شَيْءٍ يُؤْذِيكَ، مِنْ شَرِّ كُلِّ نَفْسٍ أَوْ عَيْنِ حَاسِدٍ، اللَّهُ يَشْفِيكَ بِاسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ ".
ابونضرہ نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے محمد!کیا آپ بیمار ہوگئے ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں۔"حضرت جبرائیل علیہ السلام نے یہ کلمات کہے: "میں اللہ کے نام سے آپ کو دم کرتاہوں، ہر چیز سے (حفاظت کے لئے) جو آپ کو تکلیف دے، ہر نفس اور ہر حسد کرنے والی آنکھ کے شر سے، اللہ آپ کو شفا دے، میں اللہ کے نام سے آ پ کو دم کر تا ہوں۔"
حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ جبریل علیہ السلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پوچھا، اے محمد! آپ بیمار ہیں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا ہاں۔ تو جبریل علیہ السلام نے یہ دم کیا میں اللہ کے نام سے آپ کو دم کرتا ہوں، ہر اس چیز سے جو آپ کو تکلیف دے رہی ہے، ہر نفس کے شر اور ہر حسد کرنے والی آنکھ کے شر سے، اللہ آپ کو شفا بخشے، میں اللہ کے نام سے آپ کو دم کرتا ہوں۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3523  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (دوسروں پر) دم کی دعائیں اور آپ پر کئے جانے والے دم کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جبرائیل علیہ السلام نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اے محمد! کیا آپ بیمار ہو گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرض کیا: ہاں، جبرائیل علیہ السلام نے کہا: «بسم الله أرقيك من كل شيء يؤذيك من شر كل نفس أو عين أو حاسد الله يشفيك بسم الله أرقيك» اللہ کے نام سے میں آپ پر دم کرتا ہوں، ہر اس چیز سے جو آپ کو اذیت پہنچائے، ہر جاندار، نظر بند، اور حاسد کے شر سے، اللہ تعالیٰ آپ کو شفاء دے، میں اللہ کے نام سے آپ پر دم کرتا ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3523]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مریض سے پوچھا جائے تو وہ کہہ سکتا ہے۔
کہ میں بیمار ہوں۔
اور طبیب سے  تفصیل سے تکلیف کا ذکر کرسکتا ہے۔
یہ صبر اور رضا کے منافی نہیں اور اللہ سے شکوہ شمار نہیں ہوتا۔

(2)
نبی اکرم ﷺ انسان تھے۔
آپﷺ پردوسرے بشری حالات کی طرح بیماری بھی آتی تھی۔
اس سے امت کو صبر توجہ الی اللہ اور استقامت کا سبق ملا اورتقدیر پرایمان رکھتے ہوئے تدبیر پر عمل کرنے کا طریقہ بھی معلوم ہوا۔

(3)
صحت وسلامتی اللہ کی نعمت ہے لہٰذا اس کے لئے دعا کرنی چاہیے تاکہ اس سے فائدہ اٹھا کر زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کیے جا سکیں۔

(4)
انسان پر دوسرے کے حسد اور نظر کا اثر ہوسکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3523