صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ -- سلامتی اور صحت کا بیان
16. باب الطِّبِّ وَالْمَرَضِ وَالرُّقَى:
باب: علاج، بیماری اور منتر کا بیان۔
حدیث نمبر: 5702
وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، وَأَحْمَدُ بْنُ خِرَاشٍ ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قال: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْعَيْنُ حَقٌّ وَلَوْ كَانَ شَيْءٌ سَابَقَ الْقَدَرَ سَبَقَتْهُ الْعَيْنُ، وَإِذَا اسْتُغْسِلْتُمْ فَاغْسِلُوا ".
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آ پ نے فرمایا: "نظر حق (ثابت شدہ بات) ہے، اگر کوئی ایسی چیز ہوتی جو تقدیر پر سبقت لے جاسکتی تو نظرسبقت ہے جاتی۔اور جب (نظر بد کے علاج کےلیے) تم سے غسل کرنے کے لئے کہا جائے تو غسل کرلو۔"
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نظر لگنا، درست ہے اور اگر کوئی چیز تقدیر پر غالب آ سکتی تو نظر بد غالب آ جاتی اور جب تمہیں غسل کرنے کے لیے کہا جائے تو غسل کر لو۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5702  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
وَلَوْ كَانَ شَيْءٌ سَابَقَ الْقَدَرَ سَبَقَتْهُ الْعَيْنُ:
اگر کوئی چیز تقدیر سے سبقت لے جا سکتی اور اس پر غالب آ سکتی تو نظر بد سبقت لے جاتی ہے،
بعض نظر بد اسباب ظاہریہ میں سے ایک مضبوط سبب ہے،
جو نقصان پہنچا سکتا ہے،
لیکن یہ بھی دوسرے اسباب ظاہریہ کی طرح تقدیر پر غالب نہیں آ سکتا،
جس کے حق میں اللہ تعالیٰ نے صحت و سلامتی کا فیصلہ کر دیا ہے،
اسے نظر بد کسی صورت میں نقصان نہیں پہنچا سکتی،
جیسا کہ جس کے حق میں اللہ نے زندگی کا فیصلہ کیا،
زہر قاتل اس کی زندگی کا چراغ گل نہیں کر سکتا،
خلاصہ کلام یہ ہے،
کوئی ظاہری سبب کتنا ہی قوی اور مستحکم ہو،
وہ تقدیر پر غالب نہیں آ سکتا،
تقدیر ایک اٹل چیز ہے۔
وَإِذَا اسْتُغْسِلْتُمْ فَاغْسِلُوا:
جب تمہیں غسل کے لیے کہا جائے تو غسل کرو،
اگر کسی انسان کی کسی دوسرے کو نظر بد لگ جائے تو نظر بد والے کو اپنا چہرہ،
دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت اور اپنے پاؤں گھٹنوں سمیت اور زیرناف حصہ یا چادر کا اندرونی حصہ ایک برتن میں دھو کر،
نظر لگنے والے کو دینا چاہیے اور وہ پانی پیچھے سے اس کے سر اور پشت پر ڈالنا چاہیے،
تاکہ اللہ کے حکم سے نظربد کا اثر زائل ہو جائے،
حضرت سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کو نظر لگ گئی تھی،
جس سے وہ بے ہوش ہو گئے تو آپ نے ایسا ہی کرنے کا حکم دیا تھا،
(سنن ابن ماجة: 3554)
۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5702