صحيح البخاري
كتاب السهو -- کتاب: سجدہ سھو کا بیان
9. بَابُ الإِشَارَةِ فِي الصَّلاَةِ:
باب: نماز میں اشارہ کرنا۔
حدیث نمبر: 1235
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ , قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا الثَّوْرِيُّ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ فَاطِمَةَ , عَنْ أَسْمَاءَ , قَالَتْ:" دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَهِيَ تُصَلِّي قَائِمَةً وَالنَّاسُ قِيَامٌ، فَقُلْتُ: مَا شَأْنُ النَّاسِ، فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا إِلَى السَّمَاءِ , فَقُلْتُ: آيَةٌ، فَقَالَتْ بِرَأْسِهَا: أَيْ نَعَمْ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے فاطمہ بنت منذر نے اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی۔ اس وقت وہ کھڑی نماز پڑھ رہی تھیں۔ لوگ بھی کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے پوچھا کہ کیا بات ہوئی؟ تو انہوں نے سر سے آسمان کی طرف اشارہ کیا۔ میں نے پوچھا کہ کیا کوئی نشانی ہے؟ تو انہوں نے اپنے سر کے اشارے سے کہا کہ ہاں۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1235  
1235. حضرت اسماء ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ے پاس گئی جبکہ وہ کھڑی نماز پڑھ رہی تھیں اور لوگ بھی کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے پوچھا: لوگوں کا کیا ماجرا ہے؟ تو انہوں نے اپنے سر سے آسمان کی طرف اشارہ فرمایا۔ میں نے کہا: (قدرت کی) کوئی نشانی ہے؟ انہوں نے پھر اپنے سر سے اشارہ کر کے فرمایا: ہاں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1235]
حدیث حاشیہ:
اس روایت سے بھی بحالت نماز اشارہ کرنا ثابت ہوا
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1235