صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ -- سلامتی اور صحت کا بیان
21. باب اسْتِحْبَابِ الرُّقْيَةِ مِنَ الْعَيْنِ وَالنَّمْلَةِ وَالْحُمَةِ وَالنَّظْرَةِ:
باب: نظر لگنے، پھوڑے پھنسی، زہریلے ڈنگ وغیرہ کی تکلیف میں دم کرانے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 5722
وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حدثنا أبى ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قالت: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَأْمُرُنِي أَنْ أَسْتَرْقِيَ مِنَ الْعَيْنِ ".
سفیان نے معبد بن خالد سے، انھوں نے عبد اللہ بن شداد سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے حکم دیتے تھے کہ وہ نظر بد سے دم کرالوں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے نظر لگنے سے دم کروانے کا حکم دیتے تھے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3512  
´نظر بد لگنے پر دم کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نظر بد لگ جانے پر دم کرنے کا حکم دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3512]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قرآن مجید کی آخری دو سورتوں کا دم نظر بد سے اور جنوں کے شر سے حفاظت کا ذریعہ ہے۔

(2)
دم کرنا اور کروانا جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3512