صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
1. بَابٌ في الْجَنَائِزِ، وَمَنْ كَانَ آخِرُ كَلاَمِهِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ:
باب: جنازوں کے باب میں جو حدیثیں آئی ہیں ان کا بیان اور جس شخص کا آخری کلام لا الہٰ الا اللہ ہو، اس کا بیان۔
وَقِيلَ لِوَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ أَلَيْسَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مِفْتَاحُ الْجَنَّةِ قَالَ بَلَى وَلَكِنْ لَيْسَ مِفْتَاحٌ إِلَّا لَهُ أَسْنَانٌ فَإِنْ جِئْتَ بِمِفْتَاحٍ لَهُ أَسْنَانٌ فُتِحَ لَكَ وَإِلَّا لَمْ يُفْتَحْ لَكَ.
‏‏‏‏ اور وہب بن منبہ رحمہ اللہ سے کہا گیا کہ کیا «لا إله إلا الله» جنت کی کنجی نہیں ہے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ضرور ہے لیکن کوئی کنجی ایسی نہیں ہوتی جس میں دندانے نہ ہوں۔ اس لیے اگر تم دندانے والی کنجی لاؤ گے تو تالا (قفل) کھلے گا ورنہ نہیں کھلے گا۔
حدیث نمبر: 1237
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا وَاصِلٌ الْأَحْدَبُ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَانِي آتٍ مِنْ رَبِّي فَأَخْبَرَنِي أَوْ قَالَ بَشَّرَنِي أَنَّهُ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ , قُلْتُ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ، قَالَ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے مہدی بن میمون نے، کہا کہ ہم سے واصل بن حیان احدب (کبڑے) نے، ان سے معرور بن سوید نے بیان کیا اور ان سے ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (کہ خواب میں) میرے پاس میرے رب کا ایک آنے والا (فرشتہ) آیا۔ اس نے مجھے خبر دی، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ اس نے مجھے خوشخبری دی کہ میری امت میں سے جو کوئی اس حال میں مرے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس نے کوئی شریک نہ ٹھہرایا ہو تو وہ جنت میں جائے گا۔ اس پر میں نے پوچھا اگرچہ اس نے زنا کیا ہو، اگرچہ اس نے چوری کی ہو؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اگرچہ زنا کیا ہو اگرچہ چوری کی ہو۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1237  
1237. حضرت ابو ذر ؓ سے روایت ہے،انھوں نےکہا:رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:میرے رب کی طرف سے میرے پاس ایک آنے والا آیا اور مجھے خوشخبری دی کہ میری اُمت میں سے جو شخص بایں حالت فوت ہوکہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کوشریک نہ کرتا ہوتو وہ جنت میں داخل ہوگا۔ میں نےعرض کیا:اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو؟آپ ﷺ نے فرمایا:ہاں اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1237]
حدیث حاشیہ:
ابن رشید نے کہا احتمال ہے کہ امام بخاری ؒ کی یہ مراد ہو کہ جو شخص اخلاص کے ساتھ یہ کلمہ توحید موت کے وقت پڑھ لے اس کے گزشتہ گناہ ساقط ہو کر معاف ہو جائیں گے اور اخلاص ملتزم توبہ اور ندامت ہے اور اس کلمے کا پڑھنا اس کے لیے نشانی ہو اور ابو ذر ؓ کی حدیث اس واسطے لائے تاکہ ظاہر ہو کہ صرف کلمہ پڑھنا کافی نہیں بلکہ اعتقاد اور عمل ضروری ہے۔
اس واسطے کتاب اللباس میں ابو ذر ؓ کی حدیث کے آخر میں ہے کہ ابو عبداللہ امام بخاری کہتے ہیں کہ یہ حدیث موت کے وقت کے لیے ہے یااس سے پہلے جب توبہ کرے اور نادم ہو۔
وہیب کے اثر کو مؤلف نے اپنی تاریخ میں موصولاً روایت کیا ہے اور ابو نعیم نے حلیۃ میں (فتح الباري)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1237