صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ -- سلامتی اور صحت کا بیان
26. باب لِكُلِّ دَاءٍ دَوَاءٌ وَاسْتِحْبَابُ التَّدَاوِي:
باب: ہر بیماری کی ایک دوا ہے اور دوا کرنا مستحب ہے۔
حدیث نمبر: 5760
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ ، حَدَّثَنِي رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ ، قال: سمعت رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الْحُمَّى مِنْ فَوْرِ جَهَنَّمَ فَابْرُدُوهَا عَنْكُمْ بِالْمَاءِ "، وَلَمْ يَذْكُرْ أَبُو بَكْرٍ عَنْكُمْ وَقَالَ: قَالَ أَخْبَرَنِي رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ.
ابو بکر بن ابی شیبہ، محمد بن مثنیٰ، محمد بن حاتم اور ابو بکر بن نافع نے کہا: ہمیں عبدالرحمان بن مہدی نے سفیان سے حدیث بیان کی، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے عبایہ بن رفاعہ سے رویت کی، کہا: مجھے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرماتے تھے: "بخار جہنم کے جوش سے ہے، اسے خود سے پانی کے ذریعے ٹھنڈا کرو۔" (ابو بکر) کی روایت میں"خود سے" کے الفاظ نہیں ہیں۔نیز ابو بکر نے کہا کہ عبایہ بن رفاعہ نے (حدثنی کے بجائے) اخبرنی رافع بن خدیج کہا۔
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا، بخار، جہنم کا جوش ہے، اس کو اپنے سے پانی کے ذریعہ ٹھنڈا کرو۔ ابوبکر کی روایت میں عنكم،
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3473  
´بخار جہنم کی بھاپ ہے، اسے پانی سے ٹھنڈا کرو۔`
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: بخار جہنم کی بھاپ ہے، لہٰذا اسے پانی سے ٹھنڈا کرو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمار کے ایک لڑکے کے پاس تشریف لے گئے (وہ بیمار تھا) اور یوں دعا فرمائی: «اكشف الباس رب الناس إله الناس» لوگوں کے رب، لوگوں کے معبود! (اے اللہ) تو اس بیماری کو دور فرما۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3473]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دوا کے ساتھ دعا بھی ضروری ہے۔

(2)
شفا صرف اللہ سے مانگنی چاہیے۔

(3)
جو چیزیں بندوں کے دائرۃ اختیار میں ہیں ان میں ان سے صرف اسی حد تک مدد مانگی جا سکتی ہے۔
جس حد تک اسباب کی دنیا میں مدد ممکن ہے اسباب سے ماوراء مدد کرنا اللہ تعالیٰ کی صفت ہے۔

(4)
طبیب علاج کرسکتاہے۔
دوا دے سکتا ہے۔
شفا اللہ ہی دیتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3473