صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ -- سلامتی اور صحت کا بیان
30. باب التَّلْبِينَةُ مَجَمَّةٌ لِفُؤَادِ الْمَرِيضِ:
باب: تلبینہ کا بیان جو مریض کے دل کو خوش کرتا ہے۔
حدیث نمبر: 5769
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا كَانَتْ إِذَا مَاتَ الْمَيِّتُ مِنْ أَهْلِهَا فَاجْتَمَعَ لِذَلِكَ النِّسَاءُ، ثُمَّ تَفَرَّقْنَ إِلَّا أَهْلَهَا وَخَاصَّتَهَا أَمَرَتْ بِبُرْمَةٍ مِنْ تَلْبِينَةٍ، فَطُبِخَتْ ثُمَّ صُنِعَ ثَرِيدٌ، فَصُبَّتِ التَّلْبِينَةُ عَلَيْهَا ثُمَّ، قَالَتْ: كُلْنَ مِنْهَا فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " التَّلْبِينَةُ مُجِمَّةٌ لِفُؤَادِ الْمَرِيضِ تُذْهِبُ بَعْضَ الْحُزْنِ ".
عروہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ جب ان کے خاندان میں سے کسی فرد کا انتقال ہو تا تو عورتیں (اس کی تعزیت کے لیے) جمع ہو جا تیں، پھر ان کے گھر والے اور خواص رہ جاتے اور باقی لو گ چلے جاتے، اس وقت وہ تلبینے کی ایک ہانڈی (دیگچی) پکا نے کو کہتیں تلبینہ پکایا جا تا، پھر ثرید بنایا جا تا اور اس پر تلبینہ ڈالا جا تا، پھر وہ کہتیں: یہ کھا ؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہو ئے سنا، تلبینہ بیمار کے دل کو راحت بخشتا ہےاور غم کو ہلکا کرتا ہے۔"
اُم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ جب ان کے خاندان کا کوئی فرد فوت ہو جاتا اور عورتیں اس کی تعزیت کے لیے جمع ہوتیں، پھر وہ منتشر ہو جاتیں، صرف ان کا خاندان اور مخصوص لوگ رہ جاتے تو وہ تلبینہ کی ہنڈیا کو پکانے کا حکم دیتیں، اسے پکایا جاتا، پھر ثرید تیار کیا جاتا اور اس پر تلبینہ ڈال دیا جاتا، پھر فرماتیں، اس سے کھاؤ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے، حریرہ، مریض کے دل کے لیے سکون بخش ہے، کچھ غم و حزن کو دور کرتا ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5769  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
تلبينة:
آٹے یا میدہ یا چھان بورے اور شہد کے آمیزہ سے تیار کردہ پتلا حریرہ ہے اور بقول بعض اس میں دودھ ڈالا جاتا ہے،
اس لیے اس کو تلبینہ دودھ رنگ کہتے ہیں۔
(2)
مجمة يامجمة:
پہلی صورت میں جم يجم کا مصدر میمی ہے اور اسم فاعل کے معنی میں ہے اور دوسری صورت میں اجمام سے اسم فاعل کا صیغہ ہے۔
(3)
جم:
اوراجمام کا معنی آرام اور سکون پہنچانا ہے،
یعنی مریض کے دل کو راحت بخشتا ہے اور اس سے غم وحزن دور کرتا ہے۔
فوائد ومسائل:
بیمار کے معدہ میں بعض اخلاط کا غلبہ ہو جاتا ہے،
جس سے رنجیدہ انسان کے اعضاء اور معدہ میں یبوست یعنی خشکی پیدا ہو جاتی ہے،
خاص کو غذا کی قلت کی بنا پر معدہ متاثر ہوتا ہے،
حریرہ سے اس کے لیے رطوبت،
غذا اور تقویت کا باعث بنتا ہے،
کیونکہ اس سے معدہ کی صفائی ہو جاتی ہے،
اس لیے یہ بیمار کے دل کے لیے بھی راحت اور سکون کا باعث بنتا ہے،
اس لیے سنن نسائی کی روایت ہے،
تلبینہ تمہارے پیٹ کو دھو دیتا ہے،
جس طرح تم چہرے سے پانی کے ذریعہ میل کچیل کو دھو ڈالتے ہو۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5769