صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ -- سلامتی اور صحت کا بیان
34. باب الطِّيَرَةِ وَالْفَأْلِ وَمَا يَكُونُ فِيهِ الشُّؤْمُ:
باب: بدفال اور نیک فال کا بیان اور کن چیزوں میں نحوست ہوتی ہے۔
حدیث نمبر: 5801
وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قالا: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا عَدْوَى، وَلَا طِيَرَةَ، وَيُعْجِبُنِي الْفَأْلُ "، قَالَ، قِيلَ: وَمَا الْفَأْلُ؟ قَالَ: " الْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ ".
شعبہ نے کہا: میں قتادہ سے سنا، وہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث روایت کر رہے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " کسی سے کوئی مرض خود بخود نہیں لگتا براشگون کی کوئی چیز نہیں اور مجھے نیک فال اچھی لگتی ہے۔"کہا آپ سے عرض کی گئی: نیک فال کیا ہے؟فرمایا: "پاکیزہ کلمہ (دعایا حوصلہ افزائی یا دا نا ئی پر مبنی کوئی جملہ۔)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی متعدی بیماری نہیں، نہ بدشگونی اور بدفالی ہے اور نیک شگون کو پسند کرتا ہوں" آپصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا، نیک فال، اچھا شگون کیا ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پاکیزہ بول سے پیدا ہونے والا اچھا خیال۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3537  
´نیک فال لینا اچھا ہے اور بدفالی مکروہ۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھوت چھات اور بدشگونی کوئی چیز نہیں، اور میں فال نیک کو پسند کرتا ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3537]
اردو حاشہ:
فوائد  ومسائل:

(1)
اہل عرب کسی کام کے لئے جاتے تو راستے میں بیٹھے ہوئے کسی پرندے یا ہرن وغیرہ کو کنکر مارتے اور وہ دیکھتے کہ وہ کس طرف جاتا ہے۔
اگر وہ دایئں طرف جاتا ہے تو کہتے کام ہوجائے گا۔
اگر بایئں طرف جاتا تو کہتے یہ کام نہیں ہوگا۔
یا اس کا انجام اچھا نہیں ہوگا۔
اور کام کئے بغیر واپس ہوجاتے۔

(2)
اس انداز سے فال لیناشرعا منع ہے۔

(3)
ہندسوں اور حرفوں پر انگلی رکھنا، طوطے سے فال نکلوانا اور ااس قسم کے مختلف طریقوں سے فال نکالنا سب منع ہے۔

(4)
جائز فال صرف اس قدر ہے کہ بلا ارادہ کوئی اچھا لفظ کان میں پڑے اور انسان اس کی وجہ یہ امید رکھے کہ اللہ مجھے میرے مقصد میں کامیاب کردے گا۔
اس میں سننے والے کے قصد و ارادے کا کوئی دخل نہیں ہوتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3537   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1615  
´بدشگونی اور بدفالی کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک کی بیماری دوسرے کو لگ جانے اور بدفالی و بدشگونی کی کوئی حقیقت نہیں ہے ۱؎ اور مجھ کو فال نیک پسند ہے، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! فال نیک کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا: اچھی بات۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1615]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
چھوت چھات یعنی بیماری خود سے متعدی نہیں ہوتی،
بلکہ یہ سب کچھ اللہ کے حکم اور اس کی بنائی ہوئی تقدیر پرہوتا ہے،
البتہ بیماریوں سے بچنے کے لیے اللہ پر توکل کرتے ہوئے اسباب کو اپنانا مستحب ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1615   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3915  
´بدشگونی اور فال بد لینے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ کسی کو کسی کی بیماری لگتی ہے، اور نہ بد شگونی کوئی چیز ہے، اور فال نیک سے مجھے خوشی ہوتی ہے اور فال نیک بھلی بات ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الكهانة والتطير /حدیث: 3915]
فوائد ومسائل:
نیک فال جیسے کہ نبی ﷺ نے صلح حدیبیہ کے مو قع پر اہلِ مکہ کے نمائیدہ سہیل بن عمرو کی آمد پر فرمایا تھا، اب تمھارا معاملہ سہل ہو گیا ہے۔
(صحیح البخاري، الشروط، حدیث2732-2731)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3915