صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ -- سلامتی اور صحت کا بیان
37. باب قَتْلِ الْحَيَّاتِ وَغَيْرِهَا:
باب: سانپوں وغیرہ کو مارنے کا بیان میں۔
حدیث نمبر: 5825
وحَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ، وَذَا الطُّفْيَتَيْنِ، وَالْأَبْتَرَ فَإِنَّهُمَا يَسْتَسْقِطَانِ الْحَبَلَ وَيَلْتَمِسَانِ الْبَصَرَ "، قَالَ: فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقْتُلُ كُلَّ حَيَّةٍ وَجَدَهَا، فَأَبْصَرَهُ أَبُو لُبَابَةَ بْنُ عَبْدِ الْمُنْذِرِ أَوْ زَيْدُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهُوَ يُطَارِدُ حَيَّةً، فَقَالَ: إِنَّهُ قَدْ نُهِيَ عَنْ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ.
سفیان بن عیینہ نے زہری سے، انھوں نے سالم سے، انھوں نے اپنے والد (حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ) سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی: "سانپوں کو قتل کردو اور (خصوصاً) دو سفید لکیروں والے اور دم بریدہ کو، کیونکہ یہ حمل گرا دیتے ہیں اور بصارت زائل کردیتے ہیں۔" (سالم نے) کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو جو بھی سانپ ملتا وہ اسے مار ڈالتے، ایک بارابولبابہ بن عبدالمنذر یا زید بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ان کو دیکھا کہ وہ ایک سانپ کا پیچھا کر رہے تھے تو انھوں نے کہا: لمبی مدت سے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو (فوری طور پر) ماردینے سے منع کیا گیا ہے۔
حضرت سالم اپنے باپ سے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث نقل کرتے ہیں، سانپوں کو قتل کر دو، (خصوصاً) دو دھاری والے اور دم کٹے کو، کیونکہ یہ دونوں حمل گرا دیتے ہیں اور نظر زائل کر دیتے ہیں۔ اس لیے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما جو سانپ بھی مل جاتا اس کو قتل کر دیتے، انہیں ابو لبابہ بن عبدالمنذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یا زید بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دیکھ لیا، جبکہ وہ ایک سانپ کا پیچھا کر رہے تھے تو کہا، گھریلو سانپوں کو مارنے سے منع کر دیا گیا ہے۔