صحيح مسلم
كِتَاب الْأَلْفَاظِ مِنْ الْأَدَبِ وَغَيْرِهَا -- ادب اور دوسری باتوں (عقیدے اور انسانی رویوں) سے متعلق الفاظ
3. باب حُكْمِ إِطْلاَقِ لَفْظَةِ الْعَبْدِ وَالأَمَةِ وَالْمَوْلَى وَالسَّيِّدِ:
باب: عبد یا امة یا مولیٰ یا سید، ان لفظوں کے بولنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5874
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: عَبْدِي، وَأَمَتِي، كُلُّكُمْ عَبِيدُ اللَّهِ، وَكُلُّ نِسَائِكُمْ إِمَاءُ اللَّهِ، وَلَكِنْ لِيَقُلْ غُلَامِي، وَجَارِيَتِي، وَفَتَايَ، وَفَتَاتِي ".
لا ء کے والد نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کوئی شخص (کسی کو) میرا بندہ اور میری بندی نہ کہے، تم سب اللہ کے بندے ہواور تمھا ری تمام عورتیں اللہ کی بندیاں ہیں۔ البتہ یو ں کہہ سکتا ہے۔میرا لڑکا میری لڑکی، میرا جوان، خادم، مری خادمہ "
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی یہ نہ کہے، میرا بندہ، میری باندی، تم سب اللہ کے بندے ہو اور تمہاری ساری عورتیں اللہ کی بندیاں ہیں، لیکن یہ کہو، میرا غلام، میری لونڈی، میرا نوکر، میری خادمہ۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5874  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
عبيد:
عبد کی جمع ہے،
بندہ،
اماء،
امة کی جمع ہے،
باندی۔
فوائد ومسائل:
حدیث کا مقصد،
انسان کو کبر و نخوت اور تکبر و بڑائی کے غرہ میں مبتلا ہونے سے بچانا ہے اور اس کے اندر،
تواضع،
فروتنی،
عجز و نیاز پیدا کرنا ہے،
اس لیے ایسے الفاظ استعمال کرنے سے روکا گیا ہے،
جو انسان کے اندر احساس تفوق اور برتری پیدا کر سکتے ہیں،
جن کے نتیجہ میں اس کے اندر نخوت اور گھمنڈ یا خود پسندی کا جذبہ اُبھر سکتا ہے،
اس لیے انسان کو خود،
اپنے غلام اور لونڈی کو میرا غلام،
میری لونڈی نہیں کہنا چاہیے،
ہاں خود غلام اور لونڈی یہ کہہ سکتے ہیں،
أنا عبدك،
میں تیرا غلام ہوں،
أنا اَمَتُك،
میں تیری باندی ہوں اور دوسرے کہہ سکتے ہیں،
عَبَدُكَ أَمَتُك،
تیرا غلام،
تیری لونڈی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5874