صحيح مسلم
كِتَاب الْأَلْفَاظِ مِنْ الْأَدَبِ وَغَيْرِهَا -- ادب اور دوسری باتوں (عقیدے اور انسانی رویوں) سے متعلق الفاظ
5. باب اسْتِعْمَالِ الْمِسْكِ وَأَنَّهُ أَطْيَبُ الطِّيبِ وَكَرَاهَةِ رَدِّ الرَّيْحَانِ وَالطِّيبِ:
باب: بہتر خوشبو مشک کا بیان اور خوشبو کو پھیر دینے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 5884
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، وَأَبُو طَاهِرٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، قَالَ أَحْمَدُ: حَدَّثَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: " كَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا اسْتَجْمَرَ، اسْتَجْمَرَ بِالْأَلُوَّةِ غَيْرَ مُطَرَّاةٍ، وَبِكَافُورٍ يَطْرَحُهُ مَعَ الْأَلُوَّةِ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا كَانَ يَسْتَجْمِرُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
نافع نے کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ جب خوشبو کا دھواں لیتے تو عودکا دھواں لیتے، اس میں کسی اور چیز کی آمیزش نہ ہو تی اور کافور کا دھواں لیتے۔اس میں کچھ عود ملا لیتے، پھر بتا یا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح خوشبو کا دھواں لیتے (اور کپڑوں میں بساتے) تھے۔
حضرت نافع بیان کرتے ہیں، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما جب خوشبو کی دھونی لیتے تو اُلُوَّة
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5884  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
الوة:
(اگر)
ایک خوشبودار لکڑی ہے،
جسے خوشبو کے لیے سلگایا جاتا ہے۔
غير مطراة:
خوشبو میں اضافہ کے لیے اس کے اندر کوئی اور خوشبو نہ ڈالتے،
کبھی کبھی اس کے ساتھ کافور ڈال دیتے تھے۔
مطراة:
آمیزش کرنا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5884