صحيح مسلم
كِتَاب الرُّؤْيَا -- خواب کا بیان
4. باب رُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 5936
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ خَزَائِنَ الْأَرْضِ، فَوَضَعَ فِي يَدَيَّ أُسْوَارَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ، فَكَبُرَا عَلَيَّ وَأَهَمَّانِي، فَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنِ انْفُخْهُمَا فَنَفَخْتُهُمَا فَذَهَبَا، فَأَوَّلْتُهُمَا الْكَذَّابَيْنِ اللَّذَيْنِ أَنَا بَيْنَهُمَا صَاحِبَ صَنْعَاءَ، وَصَاحِبَ الْيَمَامَةِ ".
ہمام بن منبہ نے حدیث بیان کی، کہا: یہ احادیث ہیں جو ہمیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں۔انھوں نے کئی احادیث بیان کیں، ان میں سے (ایک) یہ ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جب میں سو رہا تھا تو زمین کے خزانے میرے پاس لائے گئے۔اس (خزانے کو لانے والے) نے سونے کے دو کنگن میرے ہاتھوں میں ڈال دیے، یہ دونوں مجھ پر گراں گزرے اور انھوں نے مجھے تشویش میں مبتلا کردیا، تو میری طرف وحی کی گئی کہ ان دونوں پھونک ماریں، میں نے دونوں کو پھونک ماری تو وہ چلے گئے۔میں نے ان سے مراد دو کذب لئے، میں ان کے وسط میں (مقیم) ہوں۔ایک (دائیں ہاتھ پر واقع) صنعاء کا رہنے والا اور دوسرا بائیں ہاتھ پر) یمامہ کارہنے والا۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہمام بن منبہ جو احادیث بیان کرتے ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبکہ میں سویا ہوا تھا، میرے پاس زمین کے خزانے لائے گئے اور میرے دونوں ہاتھوں میں، سونے کے دو کنگن ڈالے گئے، سو وہ مجھے ناگوار گزرے اور مجھے فکر لاحق ہوئی تو مجھے وحی کی گئی ان پر پھونک مارو، میں نے ان پر پھونک ماری تو وہ ختم ہو گئے تو میں نے ان کی تعبیر یہ کی کہ یہ دو جھوٹے ہیں جن کے درمیان میں ہوں، یعنی صنعاء کا باشندہ اور یمامہ کا باشندہ۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3922  
´خواب کی تعبیر کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے خواب میں سونے کے دو کنگن دیکھے، پھر میں نے انہیں پھونک ماری (تو وہ اڑ گئے)، پھر میں نے اس کی تعبیر یہ سمجھی کہ اس سے مراد نبوت کے دونوں جھوٹے دعوے دار مسیلمہ اور عنسی ہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3922]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
مرد کے لیے سونے کے زیور پہننا منع ہیں اس لیے رسول اللہ ﷺ کے ہاتھوں میں سونے کے کنگنوں سے مراد کوئی ناگوار واقعہ یا شخص ہی ہوسکتا ہے۔
اور پھونک مارنے سے مراد ان کا مقابلہ کرنا اور انھیں شکست دینا ہے۔

(2)
اسود عینی نے یمن کے شہر صنعاء میں نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا تھا۔
اسے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے اس گھر میں داخل ہوکر قتل کردیا۔
مسلمہ کذاب نے یمن کے شہر صنعاء میں نبوت کا جھوٹا دعوی کیا۔
حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اس کے خلاف فوج کشی کی اور وہ مارا گیا۔
اسے حضرت وحشی رضی اللہ عنہ نے قتل کیا تھا جنھوں نے اسلام قبول کرنے سے پہلے سیدالشھداء حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو جنگ احد میں شہید کیا تھا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3922   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2292  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا خواب میں ترازو اور ڈول دیکھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے ہاتھ میں سونے کے دو کنگن ہیں، ان کے حال نے مجھے غم میں ڈال دیا، پھر مجھے وحی کی گئی کہ میں ان پر پھونکوں، لہٰذا میں نے پھونکا تو وہ دونوں اڑ گئے، میں نے ان دونوں کنگنوں کی تعبیر (نبوت کا دعویٰ کرنے والے) دو جھوٹوں سے کی جو میرے بعد نکلیں گے: ایک کا نام مسیلمہ ہو گا جو یمامہ کا رہنے والا ہو گا اور دوسرے کا نام عنسی ہو گا، جو صنعاء کا رہنے والا ہو گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الرؤيا/حدیث: 2292]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
نبی اکرمﷺ کاخواب میں یہ دیکھنا کہ آپ سونے کا دوکنگن پہنے ہوئے ہیں،
جب کہ یہ عورتوں کا زیورہے اس طرف اشارہ تھا کہ دوجھوٹے دعویدارایسی بات کا دعوی کریں گے جس کے وہ حقدارنہ ہوں گے یعنی نبوت کا دعوی،
اورپھونک مارنے سے ان کا اڑ جانا اس سے اشارہ تھا کہ آپ کے کام کے سامنے ان کی باتوں کا کوئی وزن نہ ہوگا وہ لاشیٔ کے مثل ہوں گے۔
اورانہیں ختم کردیاجائے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2292   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5936  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
خزائن الارض سے مراد قیصر و کسریٰ اور دوسرے بادشاہوں کے خزانے ہیں،
جو مسلمانوں کو غنیمت کی شکل میں حاصل ہوئے اور وہ قدرتی دھاتیں اور وسائل معاش ہیں،
جو آج تک مسلمانوں کو زمین سے حاصل ہو رہے ہیں اور بدقسمتی سے مسلمان ان کو خام مال کی صورت میں دوسروں کو دے رہے ہیں،
اہل صنعاء اور اہل یمامہ دونوں مسلمان ہو چکے تھے،
اس لیے وہ اسلام کے دست و بازو تھے،
لیکن مسیلمہ کذاب اور اسود عنسی کی باتوں میں آ کر ان میں بہت سے مرتد ہو گئے تھے۔
اس لیے ان کے غلبہ کو سونے کے دو کنگنوں کی شکل میں آپ کے ہاتھوں میں ڈال دیا گیا اور خواب میں آپ کے پھونک مارنے سے ختم ہو گئے،
جس میں اس طرف اشارہ تھا کہ یہ زیادہ دیر تک دھوکہ نہیں دے سکیں گے اور جلد ہی اپنے انجام کو پہنچ جائیں گے اور ایسے ہی ہوا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5936