صحيح مسلم
كِتَاب الْفَضَائِلِ -- انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
9. باب إِثْبَاتِ حَوْضِ نَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصِفَاتِهِ:
باب: حوض کوثر کا بیان۔
حدیث نمبر: 5977
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ يَعْنِي ابْنَ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَي بْنَ أَيُّوبَ يُحَدِّثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ مَرْثَدٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَى قَتْلَى أُحُدٍ، ثُمَّ صَعِدَ الْمِنْبَرَ كَالْمُوَدِّعِ لِلْأَحْيَاءِ وَالْأَمْوَاتِ، فَقَالَ: " إِنِّي فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ، وَإِنَّ عَرْضَهُ كَمَا بَيْنَ أَيْلَةَ إِلَى الْجُحْفَةِ، إِنِّي لَسْتُ أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا بَعْدِي، وَلَكِنِّي أَخْشَى عَلَيْكُمُ الدُّنْيَا أَنْ تَنَافَسُوا فِيهَا، وَتَقْتَتِلُوا فَتَهْلِكُوا كَمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ "، قَالَ عُقْبَةُ: فَكَانَتْ آخِرَ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ.
ہمیں ابو معاویہ نے اعمش سے حدیث سنائی، انھوں نے شقیق (بن سلمہ اسدی) سے، انھوں نے حضرت عبد اللہ سے روایت بیان کی۔کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں حوض پر تمھا را پیش رو ہوں گا۔میں کچھ اقوام (لو گوں) کے بارے میں (فرشتوں سے) جھگڑوں گا، پھر ان کے حوالے سے (فرشتوں کو) مجھ پر غلبہ عطا کر دیا جا ئے گا، میں کہوں گا: اے میرے رب! (یہ) میرے ساتھی ہیں۔میرے ساتھی ہیں، تو مجھ سے کہا جا ئے گا: بلا شبہ آپ نہیں جا نتے کہ انھوں نے آپ کے بعد (دین میں) کیا نئی باتیں (بدعات) نکا لی تھیں۔"
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہدائے احد کے لیے دعا فرمائی، پھر منبر پر چڑھےگویا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم زندوں اور مردوں کو رخصت فرما رہے ہیں اور فرمایا: میں حوض پہ تمھارا پیش رو ہوں گا اور اس چوڑائی اتنی ہے جتنا ایلہ اور جحفہ کا درمیانی فاصلہ ہے۔ میں تمہارے بارے میں یہ خوف و خطرہ محسوس نہیں کرتا کہ تم میرے بعد شرک کرو گے، لیکن میں تمھا رے بارے میں یہ خدشہ محسوس کرتا ہوں کہ تم دنیا میں دلچسپی لو گے اور تباہ و برباد ہو گے، جس طرح تم سے پہلے لوگ ہلاک ہوئے عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، یہ آخری بار تھی جس میں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کومنبر پر دیکھا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5977  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
كالمودع للأحياء والاموات:
گویا آپ زندوں اور مردوں کو رخصت فرما رہے ہیں،
آپ مردوں کی زیارت کے لیے جاتے تھے اور ان کے لیے دعا فرماتے تھے،
اب گویا یہ ان کے لیے آخری دعا تھی،
یہ بھی ممکن ہے آپ میدان اُحد میں تشریف لے گئے ہوں اور شہدائے اُحد کی قبروں پر نماز پڑھی ہو اور پھر واپس آ کر مسجد نبوی میں خطبہ دیا ہو،
اس صورت میں یہ دعا کی بجائے نماز جنازہ ہو گی،
جیسا کہ احناف کا موقف ہے،
اگر مسجد میں نماز پڑھی تو جنازہ غائبانہ ہو گا۔
لیکن علامہ انور کشمیری اس کو دعا سمجھتے ہیں۔
ان عرضه كما بين ايلة الی جحفة:
حوض کوثر کی لمبائی اور چوڑائی کے بارے میں آپ نے مختلف اوقات میں،
مختلف مقامات کی مسافت بیان فرمائی ہے،
آپ نے حاضرین کی معلومات کے مطابق جگہوں کے نام بیان فرمائے تھے،
مقصود اس کی وسعت اور فراخی کا بیان ہے،
مسافت کی تعیین یا تحدید مقصود نہیں،
جحفه،
رابغ کے قریب ایک جگہ ہے،
جو اہل شام کا میقات ہے اور ایلۃ ایک بندرگاہ ہے جو بحرقلزم پر واقع ہے اور مدینہ سے تقریبا ایک ماہ کا راستہ ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5977