صحيح مسلم
كِتَاب الْفَضَائِلِ -- انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
9. باب إِثْبَاتِ حَوْضِ نَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصِفَاتِهِ:
باب: حوض کوثر کا بیان۔
حدیث نمبر: 5990
حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُعَاذٌ وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيِّ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنِّي لَبِعُقْرِ حَوْضِي أَذُودُ النَّاسَ لِأَهْلِ الْيَمَنِ، أَضْرِبُ بِعَصَايَ حَتَّى يَرْفَضَّ عَلَيْهِمْ، فَسُئِلَ عَنْ عَرْضِهِ؟ فَقَالَ: مِنْ مَقَامِي إِلَى عَمَّانَ، وَسُئِلَ عَنْ شَرَابِهِ؟ فَقَالَ: أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ، يَغُتُّ فِيهِ مِيزَابَانِ يَمُدَّانِهِ مِنَ الْجَنَّةِ، أَحَدُهُمَا مِنْ ذَهَبٍ وَالْآخَرُ مِنْ وَرِقٍ ".
ہشام نے قتادہ سے، انھوں نے سالم بن ابی جعد سے، انھوں نے معدان بن ابی طلحہ یعمری سے، انھوں نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں اپنے حوض پر پینے کی جگہ سے اہل یمن (انصاراصلاًیمن سے تھے) کے لیے لو گوں کو ہٹاؤں گا۔میں (اپنے حوض کے پانی پر) اپنی لا ٹھی ماروں گا تو وہ ان پر بہنے لگے گا۔"آپ سے اس (حوض) کی چوڑائی کے بارے میں پو چھا گیاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " میرے کھڑے ہو نے کی (اس) جگہ سے عمان تک۔"اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس (حوض) کے مشروب کے بارے میں پو چھا گیا تو فرما یا: "وہ دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے جنت سے دو پر نالے اس میں تیز سے شامل ہو کر اس میں اضافہ کرتے رہتے ہیں۔ان میں سے ایک پرنالہ سونے کا ہے اور ایک چاندی کا۔"
حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں حوض کی بلند جگہ پر کھڑا ہوکر اہل یمن کی خاطر لوگوں کو ہٹاؤں گا، میں اپنے عصا سے ماروں گا، تاکہ پانی ان پر بہنے لگے، یعنی سب سے پہلے وہ پی سکیں۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے عرض کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری جگہ سے عمان تک۔ آپ سے اس کے مشروب کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہوگا، اس میں دو پرنالے مسلسل پانی گرائیں گے، جنت سے، اس میں اضافہ کریں گے، ایک سونے کا ہوگا اور دوسرا چاندی کا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5990  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
عُقر:
حوض کے پاس اونٹوں کے کھڑے ہونے کی جگہ یا بلند جگہ۔
(2)
يرفض:
جاری وہ،
بہنے لگے۔
(3)
يغت:
مسلسل پانی گرتا ہے۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
حوض سے سب سے پہلے اہل یمن پانی پئیں گے اور انصار یمنی ہیں،
انہوں نے آپ کی دشمنوں اور ناگوار حالات میں حفاظت کی،
دین کا دفاع کیا،
اس لیے ان کو یہ شرف اور احترام حاصل ہو گا،
ان کو پانی پلانے کی خاطر دوسروں کو روکا جائے گا اور میدان حشر کے حوض میں،
جنت کی نہر سے دو پرنالے مسلسل گریں گے،
جو حوض کے پانی میں اضافہ کرتے رہیں گے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5990