صحيح مسلم
كِتَاب الْفَضَائِلِ -- انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
13. باب حُسْنِ خُلُقِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کا بیان۔
حدیث نمبر: 6011
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " خَدَمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ، وَاللَّهِ مَا قَالَ لِي أُفًّا قَطُّ، وَلَا قَالَ لِي لِشَيْءٍ، لِمَ فَعَلْتَ كَذَا، وَهَلَّا فَعَلْتَ كَذَا "، زَادَ أَبُو الرَّبِيعِ: لَيْسَ مِمَّا يَصْنَعُهُ الْخَادِمُ، وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَهُ: وَاللَّهِ.
سعید بن منصور اور ابو ربیع نے ہمیں حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں حماد بن زید نے ثابت بنانی سے حدیث سنائی، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے (تقریباً) دس سال تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی، اللہ کی قسم! آپ مجھ سے کبھی اُف تک نہیں کہا اور نہ کبھی کسی چیز لے لیے مجھ سے یہ کہا کہ تم نے فلا ں کا م کیوں کیا؟ یا فلا ں کا م کیوں نہ کیا۔؟ابو ربیع نے اضافہ کیا: (نہ آپ نے کبھی یہ فرما یا) "خادم ایسا نہیں کرتا۔"انھوں نے ان (انس رضی اللہ عنہ) کی بات "اللہ کی قسم!"کا ذکر نہیں کیا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے دس سال تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی، اللہ کی قسم! آپ نے کبھی مجھے کبھی اُف تک نہیں کہا اور نہ نہ مجھے کسی چیز کے بارے میں کہا تو نے اس طرح کیوں کیا اور تو نے یہ کام کیوں نہیں کیا؟ ابو ربیع اضافہ کرتے ہیں، جو کام خادم نہیں کرتا اور کلمہ اللہ کی قسم کا ذکر نہیں کیا-
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4773  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ اور تحمل و بردباری کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے بہتر اخلاق والے تھے، ایک دن آپ نے مجھے کسی ضرورت سے بھیجا تو میں نے کہا: قسم اللہ کی، میں نہیں جاؤں گا، حالانکہ میرے دل میں یہ بات تھی کہ اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے، اس لیے ضرور جاؤں گا، چنانچہ میں نکلا یہاں تک کہ جب میں کچھ بچوں کے پاس سے گزر رہا تھا اور وہ بازار میں کھیل رہے تھے کہ اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے پیچھے سے میری گردن پکڑ لی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف مڑ کر دیکھا، آپ ہنس رہے تھ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4773]
فوائد ومسائل:
رسول اللہﷺ حلم اور اخلاقِ حسنہ کی شاندار تصویر تھے اور بچوں کی نفسیات سے خوب آگاہ تھے۔
نیز حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ نے بھی کبھی نبی اکرمﷺ کو ایسا موقع نہیں دیا تھا جو آپ کے ذوق اور مزاج کے لیئے گرانی کا باعث بنتا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4773   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6011  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ انتہائی حلیم اور بردبار تھے،
دس سال کا ایک نوخیز لڑکا آپ کا خادم تھا اور وہ اپنے لڑکپن کی بنا پر یقینا ایسا کام کرتا ہو گا،
جو آپ کے شایان شان نہیں ہو گا،
کبھی اس میں سستی اور غفلت کا مظاہرہ بھی کرتا ہو گا،
جیسا کہ آنے والی روایات سے معلوم ہوتا ہے،
لیکن آپ نے کبھی اکتاہٹ اور بیزاری کا اظہار نہیں فرمایا اور نہ ہی سرزنش و توبیخ سے کام لیا بلکہ اس کی دل داری فرمائی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6011