صحيح مسلم
كِتَاب الْفَضَائِلِ -- انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
15. باب رَحْمَتِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصِّبْيَانَ وَالْعِيَالَ وَتَوَاضُعِهِ وَفَضْلِ ذَلِكَ:
باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفقت کا بیان جو بچوں بالوں پر تھی اور اس کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6028
وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ عَمْرٌو، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ، أَبْصَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُقَبِّلُ الْحَسَنَ، فَقَالَ: إِنَّ لِي عَشْرَةً مِنَ الْوَلَدِ مَا قَبَّلْتُ وَاحِدًا مِنْهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهُ مَنْ لَا يَرْحَمْ، لَا يُرْحَمْ ".
سفیان بن عیینہ نے زہری سے، انھوں نے ابو سلمہ سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے رویت کی کہ اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو بوسہ دے رہے تھے، انھوں نے کہا: میرے دس بچے ہیں اور میں نے ان میں سے کسی کو کبھی بوسہ نہیں دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"جو شخص رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جائے گا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اقرع بن حابس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بوسہ لیتے دیکھا تو کہنے لگا، میرے دس بیٹے ہیں، میں نے ان میں سے کسی ایک کا بوسہ نہیں لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واقعہ یہ ہے جو رحم نہیں کرتا، اس پر رحم نہیں کیا جائے گا۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1911  
´بچوں سے پیار محبت کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم حسن یا حسین رضی اللہ عنہما کا بوسہ لے رہے تھے، اقرع نے کہا: میرے دس لڑکے ہیں، میں نے ان میں سے کسی کا بھی بوسہ نہیں لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1911]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
یعنی جو بندوں پر رحم نہیں کرتا اللہ اس پر رحم نہیں کرتا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1911   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5218  
´آدمی اپنے بچے کا بوسہ لے اس کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حسین (حسین بن علی رضی اللہ عنہما) کو بوسہ لیتے دیکھا تو کہنے لگے: میرے دس لڑکے ہیں لیکن میں نے ان میں سے کسی سے بھی ایسا نہیں کیا، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی پر رحم نہیں کیا تو اس پر بھی رحم نہیں کیا جائے گا (پیار و شفقت رحم ہی تو ہے)۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5218]
فوائد ومسائل:
1- اپنے بچوں کو بوسہ دینا فطری محبت وشفقت کااظہار ہوتا ہے، باپ کے لئے جائز ہے کہ اپنی بیٹی کو بوسہ دے جیسے کہ اور کی حدیث میں گزرا ہے، مگر بعض لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ اس سے کتراتے ہیں جو بلاشبہ غیر فطری ہے۔

2: اللہ کی مخلوق پر رحم کرنا اللہ عزوجل کی رحمت کا باعث ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5218