صحيح مسلم
كِتَاب الْفَضَائِلِ -- انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
22. باب طِيبِ عَرَقِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّبَرُّكِ بِهِ:
باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینے کا خوشبودار اور متبرک ہونا۔
حدیث نمبر: 6057
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَأْتِيهَا فَيَقِيلُ عِنْدَهَا، فَتَبْسُطُ لَهُ نِطْعًا فَيَقِيلُ عَلَيْهِ، وَكَانَ كَثِيرَ الْعَرَقِ، فَكَانَتْ تَجْمَعُ عَرَقَهُ فَتَجْعَلُهُ فِي الطِّيبِ وَالْقَوَارِيرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا أُمَّ سُلَيْمٍ مَا هَذَا؟ قَالَتْ: عَرَقُكَ أَدُوفُ بِهِ طِيبِي ".
ابو قلابہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر میں تشریف لائے اور آرام فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسینہ آیا، میری ماں ایک شیشی لائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ پونچھ پونچھ کر اس میں ڈالنے لگی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ کھل گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے ام سلیم یہ کیا کر رہی ہو؟ وہ بولی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ ہے جس کو ہم اپنی خوشبو میں شامل کرتے ہیں اور وہ سب سے بڑھ کر خود خوشبو ہے۔
حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ہاں آتے اور اس کے ہاں قیلولہ کرتے، وہ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے لیے چمڑے کا ٹکڑا بچھا دیتیں، جس پر آپ قیلولہ کرتے اور آپ کو پسینہ بہت آتا تھا تو وہ آپ کا پسینہ جمع کرکے خوشبو اور شیشی میں ڈال لیتیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، اے ام سلیم! یہ کیا ہے؟ اس نے کہا،آپ کا پسینہ ہے،میں اسے اپنی خوشبو میں ملا لیتی ہوں۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6057  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
نطع:
چمڑے کا بچھونا۔
(2)
أدوف:
میں ملا لیتی ہوں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6057