صحيح مسلم
كِتَاب الْفَضَائِلِ -- انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
26. باب صِفَةِ شَعْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 6068
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسٍ : " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَضْرِبُ شَعَرُهُ مَنْكِبَيْهِ ".
ہمام نے کہا: ہمیں قتادہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ر وایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال کندھوں تک آتے تھے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے کندھوں پر پڑتے تھے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3634  
´کان کی لو سے بال نیچے رکھنے اور چوٹیاں رکھنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال دونوں کانوں اور مونڈھوں کے درمیان سیدھے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3634]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
سیدھے کا مطلب یہ ہے کہ بہت زیادہ گھنگریالے نہیں تھے بلکہ ہلکے سے خم دار تھے۔

(2)
جب بال کٹوا لیے جاتے تو کانوں کی لو تک ہوتے تھے جب بڑھ جاتے تو بعض اوقات کندھوں تک پہنچ جاتے تھے۔

(3)
حج اور عمرے کے موقع پر رسول اللہ ﷺسر کے سارے بال اتروا دیتے تھے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3634