صحيح مسلم
كِتَاب الْفَضَائِلِ -- انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
26. باب صِفَةِ شَعْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 6069
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَال: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " كَانَ شَعَرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَنْصَافِ أُذُنَيْهِ ".
حمید نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال کانوں کے وسط تک تھے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال آپصلی اللہ علیہ وسلم کے کانوں کے آدھے حصہ پر پڑتے تھے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3634  
´کان کی لو سے بال نیچے رکھنے اور چوٹیاں رکھنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال دونوں کانوں اور مونڈھوں کے درمیان سیدھے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3634]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
سیدھے کا مطلب یہ ہے کہ بہت زیادہ گھنگریالے نہیں تھے بلکہ ہلکے سے خم دار تھے۔

(2)
جب بال کٹوا لیے جاتے تو کانوں کی لو تک ہوتے تھے جب بڑھ جاتے تو بعض اوقات کندھوں تک پہنچ جاتے تھے۔

(3)
حج اور عمرے کے موقع پر رسول اللہ ﷺسر کے سارے بال اتروا دیتے تھے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3634   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6069  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بقول ملا علی قاری،
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ اور حج کے موقع پر سر منڈایا ہے،
اس کے بعد بال بڑھنے شروع ہوتے،
سر منڈوانے کے زمانہ کے قریب،
کانوں کے نصف تک پہنچتے،
پھر آہستہ آہستہ بڑھتے ہوئے کانوں کی لو تک پہنچ جاتے،
پھر کانوں اور کندھوں کے درمیان تک پہنچ جاتے،
پھر کندھوں پر پڑنے لگتے،
پھر بقول بعض بال ترشوا لیتے تو کانوں کے نصف تک ہوتے اور پھر آہستہ آہستہ بڑھتے رہتے،
اس طرح مختلف اوقات میں مختلف کیفیت ہوتی تھی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6069