صحيح مسلم
كِتَاب الْفَضَائِلِ -- انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
37. باب تَوْقِيرِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَرْكِ إِكْثَارِ سُؤَالِهِ عَمَّا لاَ ضَرُورَةَ إِلَيْهِ أَوْ لاَ يَتَعَلَّقُ بِهِ تَكْلِيفٌ وَمَا لاَ يَقَعُ وَنَحْوِ ذَلِكَ:
باب: بے ضرورت مسئلے پوچھنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 6118
وحَدَّثَنِيهِ حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ كِلَاهُمَا، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَزَادَ فِي حَدِيثِ مَعْمَرٍ، رَجُلٌ سَأَلَ عَنْ شَيْءٍ، وَنَقَّرَ عَنْهُ، وَقَالَ فِي حَدِيثِ يُونُسَ، عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ سَعْدًا.
یو نس اور معمر دونوں نے اسی سند کے ساتھ زہری سے روایت کی اور معمر کی حدیث میں مزید بیان ہے۔"وہ آدمی جس نے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا اور اس کے بارے میں کریدا "اور یونس کی حدیث میں کہا: عا مر بن سعد (سے روایت ہے) انھوں نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے سنا۔
یہی روایت امام صاحب کو دو اساتذہ نے اپنی اپنی سند سے سنائی،معمر کی حدیث میں یہ اضافہ ہے، وہ آدمی جس نے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا اور اس کی کرید کی، تفتیش کی۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6118  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
کسی مسئلہ میں بال کی کھال اتارنا،
بلا ضرورت،
انتہاء پسندی اختیار کرنا،
بسا اوقات،
بطور سزا حلال چیز کی حرمت کا باعث بن جاتا ہے اور اس میں ایسی قیود لگ جاتی ہیں،
جو انسان کے لیے مشقت اور تنگی کا باعث بنتی ہے،
جیسا کہ بنو اسرائیل کے ان لوگوں کے ساتھ ہوا،
جنہوں نے گائے کے بارے میں بلا ضرورت سوال کیے،
حالانکہ وہ کوئی بھی گائے ذبح کر سکتے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6118