صحيح مسلم
كِتَاب الْفَضَائِلِ -- انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
45. باب مِنْ فَضَائِلِ زَكَرِيَّاءَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ:
باب: سیدنا زکریا علیہ السلام کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 6162
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كَانَ زَكَرِيَّاءُ نَجَّارًا ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " حضرت زکریا صلی اللہ علیہ وسلم (پیشے کے اعتبار سے) بڑھئی تھے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،"زکریا ؑ بڑھئی،ترکھان تھے۔"
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2150  
´پیشوں اور صنعتوں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زکریا علیہ السلام (یحییٰ علیہ السلام کے والد) بڑھئی تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2150]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  لکڑی کا کام ایک اچھا پیشہ ہے جس کے ذریعے سے مومن اپنے ہاتھ کی محنت سے حلال روزی کما سکتا ہے۔
حضرت نوح نے بھی اللہ کے حکم سے لکڑی کی کشتی بنائی تھی۔ (سورۂ ہود، 11/ 37، 38)

(2)
  کسی بھی جائز پیشے کو حقیر نہیں جاننا چاہیے۔
حقارت اور ذلت کا کام یہ ہے کہ انسان روزی کمانے کے لیے ناجائز طریقے اختیار کرے، یا ایسا پیشہ اپنائے جو شریعت کی رو سے ممنوع ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2150   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6162  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
دستکاری کا پیشہ اور اپنے ہاتھوں سے اپنے لیے کمانا فضیلت کا باعث ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6162