صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ -- حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
6. باب صِلَةِ الرَّحِمِ وَتَحْرِيمِ قَطِيعَتِهَا:
باب: ناتا توڑنا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 6518
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ جَمِيلِ بْنِ طَرِيفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَاتِمٌ وَهُوَ ابْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ ابْنُ أَبِي مُزَرِّدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنِي عَمِّي أَبُو الْحُبَابِ سَعِيدُ بْنُ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ الْخَلْقَ، حَتَّى إِذَا فَرَغَ مِنْهُمْ قَامَتِ الرَّحِمُ، فَقَالَتْ: هَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ مِنَ الْقَطِيعَةِ؟ قَالَ: نَعَمْ، أَمَا تَرْضَيْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَكِ، وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَكِ؟ قَالَت: بَلَى، قَالَ: فَذَاكِ لَكِ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ {22} أُولَئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فَأَصَمَّهُمْ وَأَعْمَى أَبْصَارَهُمْ {23} أَفَلا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْءَانَ أَمْ عَلَى قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا {24} سورة محمد آية 22-24 ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا حتی کہ جب وہ ان سے فارغ ہو گیا تو رَحم نے کھڑے ہو کر کہا: یہ (میرا کھڑا ہونا) اس کا کھڑا ہونا ہے جو قطع رحمی سے پناہ کا طلب گار ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ہاں، (اس مقصد کے لیے تمہارا کھڑا ہونا مجھے قبول ہے) کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ میں اسی سے تعلق رکھوں جو تمہارا تعلق جوڑ کر رکھے اور اس سے تعلق توڑ دوں جو تمہارا تعلق توڑ دے؟" رَحم نے کہا: کیوں نہیں! (میں راضی ہوں۔) تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تمہیں یہ عطا کر دیا گیا۔" پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر تم چاہو تو (قرآن مجید کا یہ مقام) پڑھ لو: "تو کیا تم اس (بات) کے قریب (ہو گئے) ہو کہ اگر تم پیچھے ہٹو گے تو زمین میں فساد برپا کرو گے اور خون کے رشتے توڑ ڈالو گے، ایسے ہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی اور انہیں (ہدایت کی آواز سننے سے) بہرا کر دیا اور ان کی آنکھوں کو (اللہ کی نشانیاں دیکھنے سے) اندھا کر دیا۔ کیا یہ لوگ قرآن پر غوروخوض نہیں کرتے یا (پھر) ان کے دلوں پر قفل لگ چکے ہیں۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بے شک نے مخلوق کوپیدا کیا،حتیٰ کہ جب وہ ان کے پیدا کرنے سے فارغ ہواتورحم(رشتہ داری) نے کھڑے ہوکرکہا،یہ اس کا مقام ہے،جو قطع رحمی سے پناہ چاہتا ہے،اللہ نےفرمایا،ہاں،کیا تو اس پر راضی نہیں ہے کہ میں اس سے (تعلق ورابطہ) جوڑوں،جوتجھے جوڑے اور اس سے(تعلق وربط) کاٹ لوں جو تجھے توڑے؟حق قرابت نے کہا،کیوں نہیں،اللہ نے فرمایا،یہ تجھے حاصل ہے،پھررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،اگرتم چاہوتو یہ آیت پڑھ لو،"کہیں ایسے تو نہیں ہے،اگر تمہیں اقتدار ملے تو تم زمین میں فسادپھیلاؤ اور اپنے رحموں(رشتوں) کو کاٹو،ایسے ہی لوگ ہیں،جن پر اللہ نے لعنت بھیجی اور انہیں بہراکردیا اور ان کی آنکھوں کو اندھاکردیا تو کیا یہ لوگ قرآن میں غوروفکر نہیں کرتے،یاان کے دلوں پرتالے پڑے ہوئے ہیں،(سورہ محمد آیت نمبر۔22تا24)
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6518  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ انسانوں کی باہمی قرابت اور رشتہ داری کو اللہ تعالیٰ کے ہاں خصوصی اہمیت حاصل ہے،
بلکہ بخاری شریف کی روایت میں ہے،
رحم،
رحمٰان سے مشتق ہے اور اللہ کی صفت رحمت ہی اس کا سرچشمہ و منبع ہے۔
اس لیے جو صلہ رحمی کرتے ہوئے رشتہ داروں اور قرابت کے حقوق ادا کرے گا اور ان سے حسن سلوک سے پیش آئے گا،
اللہ تعالیٰ اس کو اپنے سے وابستہ کر لے گا اور اپنا بنا لے گا اور جو قطع رحمی کا رویہ اختیار کرے گا،
اللہ تعالیٰ اس کو اپنے سے کاٹ دے گا اور اس کو دور اور بے تعلق کر دے گا اور ایسا انسان اللہ کے لطف و کرم اور اس کے احسان و اکرام سے محروم ہو گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6518