صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ -- حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
12. باب فِي فَضْلِ الْحُبِّ فِي اللَّهِ:
باب: اللہ تعالیٰ کے واسطے محبت کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6548
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ ، عَنْ أَبِي الْحُبَابِ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: أَيْنَ الْمُتَحَابُّونَ بِجَلَالِي الْيَوْمَ، أُظِلُّهُمْ فِي ظِلِّي يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلِّي ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا: میرے جلال کی بنا پر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے کہاں ہیں؟ آج میں انہیں اپنے سائے میں رکھوں گا، آج کے دن جب میرے سائے کے سوا اور کوئی سایہ نہیں۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ قیامت کے دن پوچھے گا،میری جلالت وعظمت کے سبب باہمی محبت کرنے والے کہاں ہیں؟آج کے دن میں انہیں اپنے سائے میں سایہ فراہم کروں گا،جبکہ میرے سائے کے سوا کوئی سایہ نہیں ہے۔"
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 614  
´سات قسم کے خوش نصیب لوگ`
«. . . 303- وعن عبد الله بن عبد الرحمن عن أبى الحباب سعيد بن يسار عن أبى هريرة أنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الله يقول يوم القيامة: أين المتحابون لجلالي، اليوم أظلهم فى ظلي يوم لا ظل إلا ظلي. . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ قیامت کے دن فرمائے گا: میرے جلالتِ شان کے لیے ایک دوسرے سے محبت کرنے والے کہاں ہیں؟ میں آج انہیں اپنے (عرش کے) سائے میں رکھوں گا، آج میرے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 614]

تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 2562، من حديث ما لك به]
تفقه:
➊ صرف اللہ کے لئے ایک دوسرے سے محبت کرنا بہت فضیلت والا کام ہے۔
➋ نیز دیکھئے [الموطأ ح:155، 446، 414، والبخاري 6806، ومسلم: 2637،1031، و صححه ابن حبان الموارد: 2510]
➌ قول راجح میں حدیث قدسی کے الفاظ بھی اللہ تعالی ہی کی طرف سے ہوتے ہیں۔ دیکھئے [تحرير علوم الحديث تصنيف شيخ عبدالله بن يوسف الجديع العراقي دهو من المعاصرين ج 1 ص 37]
➍ ہر عمل خالص اللہ تعالٰی کی رضا کے لئے ہونا چاہئے۔
➎ اسلام ہی وہ دین ہے جو محبت بانٹ رہا ہے اور آپس میں اخوت و بھائی چارے کو فروغ دے رہا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 303   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6548  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جو لوگ آپس میں محض اللہ کی عظمت و جلالت کی خاطر اس کی رضا اور خوشنودی کے حصول کے لیے محبت کرتے ہیں کوئی دنیوی مفاد مطلوب نہیں ہوتا،
انہیں قیامت کے دن اپنے عرش کا سایہ فراہم فرمائے گا۔
یا اپنی خاص حفاظت و رحمت کا سایہ بخشے گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6548