صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ -- حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
15. باب تَحْرِيمِ الظُّلْمِ:
باب: ظلم کرنا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 6580
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَتُؤَدُّنَّ الْحُقُوقَ إِلَى أَهْلِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُقَادَ لِلشَّاةِ الْجَلْحَاءِ مِنَ الشَّاةِ الْقَرْنَاءِ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت کے دن تم سب حقداروں کے حقوق ان کو ادا کرو گے، حتی کہ اس بکری کا بدلہ بھی جس کے سینگ توڑ دیے گئے ہوں گے، سینگوں والی بکری سے پورا پورا لیا جائے گا۔"
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت کے روز حق والوں کو ان کا حق دلوایا جائے گا حتیٰ کہ بے سینگ بکری کو سینگ والی بکری سے اس کا بدلہ دلوایا جائے گا۔"
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6580  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
جلحاء:
بےسینگ۔
(2)
قرناء:
سینگ والی۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ قیامت کے دن حیوانات کو بھی اٹھایا جائے گا اور ان کو بھی ایک دوسرے سے بدلا دلوایا جائے گا،
لیکن چونکہ وہ مکلف نہیں ہیں اس لیے ان کے لیے جنت یا دوزخ نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6580