صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ -- حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
22. باب مُدَارَاةِ مَنْ يُتَّقَى فُحْشُهُ:
باب: جس کی برائی کا ڈر ہو اس کی ظاہر میں خاطرداری کرنا۔
حدیث نمبر: 6597
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ كِلَاهُمَا، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ ، فِي هَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَ مَعْنَاهُ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: بِئْسَ أَخُو الْقَوْمِ، وَابْنُ الْعَشِيرَةِ.
معمر نے ابن منکدر سے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی روایت بیان کی، مگر انہوں نے کہا: "یہ قوم کا بدترین فرد ہے اور یہ گھرانے کا (بدترین) فرد ہے۔"
امام صاحب اسی روایت کے ہم روایت دو اور اساتذہ سے اس فرق سے بیان کرتے ہیں کہ بئس رجل العشیرۃ کی جگہ بئس اخوالعشیرۃ ہے معنی ایک ہی ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6597  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
برے آدمی سے بھی درشتی اور سختی سے پیش نہیں آنا چاہیے بلکہ نرم گفتاری اور خندہ پیشانی سے اس کو متاثر کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
کیونکہ پیارومحبت نرمی سے تو اس کو قریب کیا جا سکتا ہے اگر اس سے درشتی و سختی کا رویہ اختیار کیا جائے گا تو وہ بدکلامی اور فحش گوئی پر اتر آئے گا،
اگرچہ دوسروں کو اس کی بری حرکات اور بری باتوں سے بچانے کے لیے آگاہ کر دیا جائے گا تاکہ وہ اس سے ہوشیار اور چوکنے رہیں اس کے فریب یا دھوکہ شکار نہ ہو جائیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6597