صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ -- حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
33. باب الْوَعِيدِ الشَّدِيدِ لِمَنْ عَذَّبَ النَّاسَ بِغَيْرِ حَقٍّ:
باب: جو شخص لوگوں کو ناحق ستائے اس کا عذاب۔
حدیث نمبر: 6657
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، قَالَ: مَرَّ بِالشَّامِ عَلَى أُنَاسٍ وَقَدْ أُقِيمُوا فِي الشَّمْسِ، وَصُبَّ عَلَى رُءُوسِهِمُ الزَّيْتُ، فَقَالَ: مَا هَذَا؟ قِيلَ: يُعَذَّبُونَ فِي الْخَرَاجِ، فَقَالَ: أَمَا إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ يُعَذِّبُ الَّذِينَ يُعَذِّبُونَ فِي الدُّنْيَا ".
حفص بن غیاث نے ہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: شام میں ان کا کچھ لوگوں کے قریب سے گزرا ہوا جن کو دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا اور ان کے سروں پر زیتون کا تیل ڈالا کیا تھا، انہوں نے پوچھا: یہ کیا ہو رہا ہے؟ بتایا گیا: ان کو خراج (نہ دینے) کی وجہ سے سزا دی جا رہی ہے تو (حضرت ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو عذاب میں مبتلا کرنے کا جو دنیا میں لوگوں کو عذاب دیتے ہیں۔"
حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے ہشام بیان کرتے ہیں کہ ان کا گزر شام میں کچھ لوگوں کے پاس سے ہوا جو دھوپ میں کھڑے کیے گئے تھے اور ان کے سروں پر روغن زیتون ڈالا گیا تھا انھوں نے پوچھا یہ کیا ہو رہا ہے؟ انہیں بتایا گیا ہے انہیں خراج (نہ دینے)کی پاداش میں عذاب دیا جارہا ہے تو انھوں نے کہا، ہاں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے،"اللہ ان لوگوں کو عذاب دے گا،"جو دنیا میں لوگوں کو(ناجائز)عذاب دیتے ہیں۔"
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6657  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
شرعی اصولوں اور ضوابط کے مطابق کسی کو جسمانی حد یا تعزیر لگانا جرم نہیں ہے،
اگر کوئی حکمران ناجائز طور پر کسی کو حد لگاتا ہے،
یا سزا دیتا ہے تو وہ قیامت کے دن سزا کا مستحق ہو گا،
ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث اس لیے سنائی تاکہ سزا دینے والے اپنے فعل پر غور کر لیں کہ ہمارا یہ فعل صحیح ہے یا غلط ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6657