صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ -- حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
33. باب الْوَعِيدِ الشَّدِيدِ لِمَنْ عَذَّبَ النَّاسَ بِغَيْرِ حَقٍّ:
باب: جو شخص لوگوں کو ناحق ستائے اس کا عذاب۔
حدیث نمبر: 6658
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: مَرَّ هِشَامُ بْنُ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ عَلَى أُنَاسٍ مِنَ الْأَنْبَاطِ بِالشَّامِ، قَدْ أُقِيمُوا فِي الشَّمْسِ، فَقَالَ: مَا شَأْنُهُمْ؟ قَالُوا: حُبِسُوا فِي الْجِزْيَةِ، فَقَالَ هِشَامٌ: أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ يُعَذِّبُ الَّذِينَ يُعَذِّبُونَ النَّاسَ فِي الدُّنْيَا ".
ابواسامہ نے ہشام سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ شام کے چند نبطیوں (سامی قوم زمیندار لوگوں) کے قریب سے گزرے، انہوں دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا، انہوں نے پوچھا: ان کا معاملہ کیا ہے؟ لوگوں نے بتایا: انہیں جزیے (کی ادائیگی کے معاملے) میں محبوس کیا گیا ہے، تو حضرت ہشام رضی اللہ عنہ نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو عذاب دے گا جو دنیا میں لوگوں کو عذاب دیتے ہیں۔"
حضرت ہشام رحمۃ اللہ علیہ اپنے باپ(عروہ رحمۃ اللہ علیہ) سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا گزر شام کے کچھ کسانوں پر ہوا انہیں دھوپ میں کھڑے کیا گیا تھا توانھوں نے پوچھا یہ کیامعاملہ ہے؟ لوگوں نے بتایا گیا ہے انہیں جزیہ(کی وصولی) کی خاطر روکا گیا ہے چنانچہ حضرت ہشام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتےہوئے سنا،"اللہ ان لوگوں کو عذاب دے گا،"جو دنیا میں لوگوں کو عذاب دیتے ہیں۔"
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3045  
´جزیہ کے وصول کرنے میں ظلم کرنا ناجائز ہے۔`
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہما نے حمص کے ایک عامل (محصل) کو دیکھا کہ وہ کچھ قبطیوں (عیسائیوں) سے جزیہ وصول کرنے کے لیے انہیں دھوپ میں کھڑا کر کے تکلیف دے رہا تھا، تو انہوں نے کہا: یہ کیا ہے؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ اللہ عزوجل ایسے لوگوں کو عذاب دے گا جو دنیا میں لوگوں کو عذاب دیا کرتے ہیں ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3045]
فوائد ومسائل:
معقول وجہ کے بغیر کسی کو سزا دینا بہت بڑا گناہ اور ظلم ہے۔
خواہ وہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو اگر وہ ٹیکس دینے میں معذور ہو تو اس کو مناسب سہولت دی جانی چاہیے۔
ہاں اگر عذر کوئی نہ ہو تو سزا دی جا سکتی ہے۔
مگر وہ بھی جو مناسب ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3045   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3045  
´جزیہ کے وصول کرنے میں ظلم کرنا ناجائز ہے۔`
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہما نے حمص کے ایک عامل (محصل) کو دیکھا کہ وہ کچھ قبطیوں (عیسائیوں) سے جزیہ وصول کرنے کے لیے انہیں دھوپ میں کھڑا کر کے تکلیف دے رہا تھا، تو انہوں نے کہا: یہ کیا ہے؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ اللہ عزوجل ایسے لوگوں کو عذاب دے گا جو دنیا میں لوگوں کو عذاب دیا کرتے ہیں ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3045]
فوائد ومسائل:
معقول وجہ کے بغیر کسی کو سزا دینا بہت بڑا گناہ اور ظلم ہے۔
خواہ وہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو اگر وہ ٹیکس دینے میں معذور ہو تو اس کو مناسب سہولت دی جانی چاہیے۔
ہاں اگر عذر کوئی نہ ہو تو سزا دی جا سکتی ہے۔
مگر وہ بھی جو مناسب ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3045