صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ -- حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
36. باب فَضْلِ إِزَالَةِ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ:
باب: راہ میں سے موذی چیز ہٹانے کا ثواب۔
حدیث نمبر: 6674
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ ، عَنْ أَبِي الْوَازِعِ الرَّاسِبِيِّ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، أَنَّ أَبَا بَرْزَةَ، قَالَ: قُلْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي لَا أَدْرِي لَعَسَى أَنْ تَمْضِيَ وَأَبْقَى بَعْدَكَ، فَزَوِّدْنِي شَيْئًا يَنْفَعُنِي اللَّهُ بِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " افْعَلْ كَذَا، افْعَلْ كَذَا، أَبُو بَكْرٍ نَسِيَهُ، " وَأَمِرَّ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ ".
ابوبکر بن شعیب بن حبحاب نے ابووازع راسبی سے، انہوں نے حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: اللہ کے رسول! میں نہیں جانتا، ہو سکتا ہے کہ آپ (دنیا سے) تشریف لے جائیں اور میں آپ کے بعد زندہ رہ جاؤں، اس لیے آپ مجھے (آخرت کے سفر کے لیے) کوئی زاد راہ عطا کر دیجئے جس سے اللہ تعالیٰ مجھے نفع عطا فرمائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس طرح کرو، اس طرح کرو۔۔ ابوبکر بن شعیب ان باتوں کو بھول گئے۔۔ اور (فرمایا:) راستے سے تکلیف دہ چیزوں کو دُور کر دیا کرو۔"
حضرت ابو برزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرض کیا، مجھےمعلوم نہیں شاید آپ دنیا سے رخصت ہو جائیں اور میں آپ کے بعد زندہ رہوں تو مجھے کوئی ایسا توشہ عنایت فرمائیں جس سے اللہ مجھے نفع پہنچائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یہ کام کرو، یہ کام کرو، ابو بکر کام کا نام بھول گئےاور راستہ سے تکلیف دہ چیز دور کردو۔"(اور آج مسلمان تکلیف دہ اشیاء راستوں پر پھینکتے ہیں)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3681  
´راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانے کا بیان۔`
ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جس سے میں فائدہ اٹھاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں کے راستہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دیا کرو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3681]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
دنیا کے کسی جائز کام میں فائدہ پہنچانے والے مسلمان کو آخرت میں فائدہ حاصل ہوتا ہے۔
02)
اللہ کی رضا کے لیے رفاہ عامہ کا کوئی کام کرنا عظیم نیکی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3681