صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ -- حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
40. باب فَضْلِ الضُّعَفَاءِ وَالْخَامِلِينَ:
باب: ناتوانوں اور گمنام شخصوں کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6682
حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " رُبَّ أَشْعَثَ مَدْفُوعٍ بِالْأَبْوَابِ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بہت سے غبار میں اٹے ہوئے (غریب الوطن، مسافر) بکھرے ہوئے بالوں والے، دروازوں سے دھتکار دیے جانے والے لوگ ایسے ہیں کہ اگر ان میں سے کوئی اللہ تعالیٰ پر (اعتماد کر کے) قسم کھا لے تو اللہ تعالیٰ اس کی قسم پوری کر دیتا ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بہت سے پراگندہ بال،جن کو دروازوں سے دھتکار دیا جاتا ہے، ایسے ہیں کہ اگر وہ اللہ کی قسم اٹھالیں تو اللہ ان کی قسم کو پورا کر دیتا ہے۔"
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6682  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اللہ کے بعض انتہائی متقی اور پرہیزگار بندے،
جو دنیوی سازوسامان سے تہی دامن اور خاک نشین ہوتے ہیں،
اپنے جسم کے حسن و جمال کو اہمیت نہیں دیتے،
اللہ کے ہاں اس قدر مقبول ہوتے ہیں کہ اگر وہ کسی کام کے بارے میں قسم اٹھا لیں کہ اللہ کی قسم یہ کام یوں ہو گا تو اللہ ان کی قسم کو پورا فرما دیتا ہے،
حالانکہ لوگوں کے ہاں ان کی کوئی قدرومنزلت نہیں ہوتی،
وہ اگر کسی کی سفارش کریں تو کوئی ماننے کے لیے تیار نہیں ہوتا،
کوئی انہیں اپنے پاس بٹھانے کا روادار نہیں ہوتا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6682