صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ -- حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
42. باب الْوَصِيَّةِ بِالْجَارِ وَالإِحْسَانِ إِلَيْهِ:
باب: ہمسائے کا حق اور اس کے ساتھ حسن سلوک۔
حدیث نمبر: 6689
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: " إِنَّ خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَانِي إِذَا طَبَخْتَ مَرَقًا فَأَكْثِرْ مَاءَهُ، ثُمَّ انْظُرْ أَهْلَ بَيْتٍ مِنْ جِيرَانِكَ، فَأَصِبْهُمْ مِنْهَا بِمَعْرُوفٍ ".
شعبہ نے ابو عمران جونی سے، انہوں نے عبداللہ بن صامت سے اور انہوں نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت کی: " جب تم شوربے والا سالن پکاؤ تو اس میں پانی زیادہ رکھو، پھر اپنے ہمسایوں میں سے کسی (ضرورت مند) گھرانے کو دیکھو اور اس میں سے کچھ اچھے طریقے سے ان کو بھجوا دو۔"
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے خلیل ؑ نے تاکید فرمائی:" جب تم شوربے والا سالن پکاؤ تو اس میں پانی زیادہ کرلو، اور اپنے پڑوسیوں میں سے کسی گھرانہ کا جائزہ لو اور اس کے ذریعہ ان سے نیکی کرو۔"
   الشيخ عبدالسلام بن محمد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1262    
ہمسایوں کا خیال رکھنے کا ایک طریقہ
«وعنه رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: إذا طبخت مرقة فاكثر ماءها وتعاهد جيرانك . اخرجهما مسلم.»
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروى ہے كہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا جب تم شوربا پکاؤ تو اس میں پانی زیادہ ڈال لیا کرو اور اپنے ہمسایہ کا بھی خیال رکھا کرو۔ ان دونوں احادیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجامع/باب الأدب: 1262]
تخریج:
[مسلم البر والصلة 6688]

فوائد:
➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جبریل علیہ السلام مجھے ہمیشہ ہمسائے کے متعلق وصیت کرتے رہے یہاں تک کہ میں نے گمان کیا کہ اسے وارث بنا دیں گے۔ [متفق عليه]
➋ اس حدیث میں اس بات کی طرف توجہ دلائی کہ اپنی لذت کا ہی خیال نہ رکھو بلکہ اپنے ہمسائے کا بھی خیال رکھو اگر گوشت یا سبزی کم ہے اور تم اپنے ہمسائے کو اس میں سے نہیں دے سکتے تو شوربا زیادہ کر لو تاکہ ہمسائے کو بھی دے سکو۔ یہ مروت کے خلاف ہے کہ تم بھنا ہوا گوشت کھاؤ اور ہمسایہ سالن کے بغیر کھائے۔
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«ليس المومن بالذي يشبع وجاره جائع الي جنبه» [البيهمي فى شعب الايمان وحسنه الالباني فى حاشية المشكوة 4991]
مومن وہ نہیں ہوتا جو پیٹ بھر کر کھائے اور اس کے پہلو میں اس کا ہمسایہ بھوکا ہو۔
➌ ہمسائے کو تحفہ دیتے وقت یہ خیال نہیں کرنا چاہیے کہ میں پتلا شوربا یا معمولی چیز بطور تحفہ کیوں دوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی ہمسائی اپنی پڑوسن کے لئے کسی چیز کو حقیر نہ جانے خواہ وہ بکری کی کھری کیوں نہ ہو۔ [صحیح بخاری، هبة /1]
   شرح بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام کتاب الجامع، حدیث/صفحہ نمبر: 93   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3362  
´سالن پکاتے وقت شوربا میں پانی زیادہ کر دینے کا بیان۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم سالن پکاؤ تو اس میں شوربا بڑھا لو، اور اس میں سے ایک ایک چمچہ پڑوسیوں کو بھجوا دو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3362]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ہمسایوں میں اچھے تعلقات قائم رکھنے کےلیے تحفے تحائف کا لین دین بہت اچھا طریقہ ہے۔

(2)
قیمتی تحائف کی بجائے ایسی چیز دینا بہتر ہے جوفوری استعمال میں آ جائے۔

(3)
جب کوئی خاص کھانا تیار کیا جائے تو کچھ نہ کچھ ہمسایوں کے ہاں بھی بھیجا جائے۔

(4)
عام سادہ کھانا بھی بھیجا جاسکتا ہے۔

(5)
معمولی ہدیہ ملے تو قبول کرلینا چاہیے اور شکریہ ادا کرنا چاہیے۔

(6)
گوشت میں پانی زیادہ ڈال کر کچھ سالن ہمسایوں کے ہاں بھیج دینا ایسا طریقہ ہے جس کے لیے خاص طور پر اضافی خرچ نہیں کرنا پڑتا۔
اس قسم کی اور چیزیں بھی ہو سکتی ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3362   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1262  
´نیکی اور صلہ رحمی کا بیان`
انہى (سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ) سے مروى ہے كہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا جب تم شوربا پکاؤ تو اس میں پانی زیادہ ڈال لیا کرو اور اپنے ہمسایہ کا بھی خیال رکھا کرو۔ ان دونوں احادیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1262»
تخریج:
«أخرجه مسلم، البر والصلة، باب الوصية بالجار والإحسان إليه، حديث:2625.»
تشریح:
اس حدیث میں ہمسائے سے حسن سلوک کا حکم ہے حتیٰ کہ اگر گوشت پکانے کی نوبت آگئی ہے تو بجائے قورمہ اور بھنا ہوا پکانے کے اس میں ذرا پانی زیادہ ڈال کر شوربا تیار کر لیں اور اس میں سے ہمسائے کے ہاں بھی بھیج دیں۔
ہمسایہ اگر غریب ہو تو آپ کا یہ ارشاد وجوب کے لیے ہوگا اور اگر امیر ہو تو پھر استحباب پر محمول ہوگا۔
ایک دوسری حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: جبریل علیہ السلام مجھے ہمسائے کے متعلق وصیت کرتے رہے حتیٰ کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ وہ اسے وارث ہی بنا دیں گے۔
(صحیح البخاري‘ الأدب‘ باب الوصاء ۃ بالجار… حدیث:۶۰۱۴‘ ۶۰۱۵)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1262