صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ -- حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
49. باب الأَرْوَاحِ جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ:
باب: روحوں کے جھنڈ کے جھنڈ ہیں۔
حدیث نمبر: 6708
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْأَرْوَاحُ جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ، فَمَا تَعَارَفَ مِنْهَا ائْتَلَفَ، وَمَا تَنَاكَرَ مِنْهَا اخْتَلَفَ ".
ابوصالح نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "روحیں ایک دوسرے کے ساتھ رہنے والی جماعتیں ہیں۔ ان میں سے جو ایک دوسرے (کی ایک جیسی صفات) سے آگاہ ہو گئیں ان میں یکجائی (الفت) ہو گئی اور (صفات کے اختلاف کی بنا پر) جو ایک دوسرے سے گریزاں رہیں وہ باہم مختلف ہو گئیں۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"روح جمع کیے گئے لشکر ہیں جن میں معرفت جان پہچان پیدا ہوگئی وہ باہم جڑ گئے، ان میں الفت پیدا ہوگئی اور جن میں اجنبیت رہی ان میں اختلاف پیدا ہو گیا۔"
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6708  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اللہ تعالیٰ نے ارواح کو مختلف انواع و اقسام میں پیدا کیا ہے اور ہر نوع و قسم کی صفات و خصوصیات الگ الگ ہیں،
اس لیے جن کی صفات و خصوصیات میں یکسانیت اور موافقت ہے،
دنیا میں ان میں باہمی الفت و محبت رہتی ہے اور جن کی صفات الگ الگ اور جدا جدا ہیں ان میں دنیا میں جسموں میں آ کر بھی الفت و محبت پیدا نہیں ہوتی،
وہ الگ الگ ہی رہتی ہیں،
اس لیے اگر نیک کردار اور اچھے اخلاق کے لوگوں میں باہمی نفرت پیدا ہو جائے تو انہیں سبب نفرت کو معلوم کر کے،
اس نفرت کو ختم کرنا چاہیے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6708