صحيح مسلم
كِتَاب الْعِلْمِ -- علم کا بیان
1. باب النَّهْيِ عَنِ اتِّبَاعِ مُتَشَابِهِ الْقُرْآنِ وَالتَّحْذِيرِ مِنْ مُتَّبِعِيهِ وَالنَّهْيِ عَنْ الاِخْتِلاَفِ فِي الْقُرْآنِ:
باب: قرآن میں جو متشابہ آیتیں ہیں ان میں کھوج کرنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 6777
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو قُدَامَةَ الْحَارِثُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ ، عَنْ جُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْرَءُوا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ عَلَيْهِ قُلُوبُكُمْ فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ فَقُومُوا ".
ابو قُدامہ حارث بن عبید نے ابوعمران سے، انہوں نے حضرت جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم اس وقت تک قرآن پڑھتے رہو جب تک تمہارے دل اس پر ایک دوسرے کے ساتھ موافقت کرتے رہیں (قرآن کے معانی تمہارے دل پر واضح ہوتے جا رہے ہوں) جب تم اس میں اختلاف کرنے لگو تو اٹھ جاؤ۔"
حضرت جندب بن عبد اللہ بجلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قرآن پڑھو جب تک تمھارے دل اس پر جڑے رہیں اور جب تم میں اختلاف پیدا ہو جائے تو اٹھ جاؤ۔"
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6777  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اگر اس حدیث کا مخاطب ہر انسان انفرادی اور شخصی طور پر ہے تو معنی ہو گا،
جب تک ہمارے دل اور زبان میں موافقت،
یکسانیت ہو اور تمہیں جمعیت خاطر اور اطمینان حاصل ہو،
قرآن مجید کی تلاوت کرتے رہو اور جب دل اور زبان کا ساتھ نہ رہے،
دل پڑھنا نہ چاہے،
زبان سے غلط لفظ ادا ہونے لگیں اور طبیعت اُکتا جائے تو تلاوت بند کر دو اور اگر مخاطب مختلف افراد ہوں،
جو باہمی مذاکرہ کر رہے ہوں تو پھر معنی ہو گا،
جب قرآن مجید کے معانی اور مطالب میں اختلاف پیدا ہو جائے،
شکوک و شبہات بڑھنے لگیں اور باہمی دنگا اور فساد کا اندیشہ پیدا ہو جائے اور گروہ بندی یا دھڑے بندی پیدا ہونے لگے تو پھر مذاکرہ ختم کر دو،
یا قراءت کے بارے میں تنازع شروع ہو جائے تو پھر اس سے باز آ جاؤ اور بکھر جاؤ۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6777