صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
58. بَابُ مَنِ انْتَظَرَ حَتَّى تُدْفَنَ:
باب: جو شخص دفن ہونے تک ٹھہرا رہے۔
حدیث نمبر: 1325
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ , قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , فَقَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبِ بْنِ سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا يُونُسُ , قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَحَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ شَهِدَ الْجَنَازَةَ حَتَّى يُصَلِّيَ فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ شَهِدَ حَتَّى تُدْفَنَ كَانَ لَهُ قِيرَاطَانِ" , قِيلَ: وَمَا الْقِيرَاطَانِ؟ , قَالَ: مِثْلُ الْجَبَلَيْنِ الْعَظِيمَيْنِ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے ابن ابی ذئب کے سامنے یہ حدیث پڑھی ‘ ان سے ابوسعید مقبری نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ نے ‘ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا۔ (دوسری سند) ہم سے احمد بن شبیب نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ‘ ان سے یونس نے بیان کیا کہ ابن شہاب نے کہا کہ (مجھ سے فلاں نے یہ بھی حدیث بیان کی) اور مجھ سے عبدالرحمٰن اعرج نے بھی کہا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے جنازہ میں شرکت کی پھر نماز جنازہ پڑھی تو اسے ایک قیراط کا ثواب ملتا ہے اور جو دفن تک ساتھ رہا تو اسے دو قیراط کا ثواب ملتا ہے۔ پوچھا گیا کہ دو قیراط کتنے ہوں گے؟ فرمایا کہ دو عظیم پہاڑوں کے برابر۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1539  
´نماز جنازہ پڑھنے اور دفن تک انتظار کرنے کا ثواب۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے نماز جنازہ پڑھی، اس کو ایک قیراط ثواب ہے، اور جو دفن سے فراغت تک انتظار کرتا رہا، اسے دو قیراط ثواب ہے لوگوں نے عرض کیا: دو قیراط کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو پہاڑ کے برابر۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1539]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جس طرح مسلمانوں کاجنازہ پڑھنا فرض ہے۔
اسی طرح اسے دفن کرنا بھی ضروری ہے۔
ان دونوں کاموں کےلئے عام مسلمانوں کے تعاون کی ضرورت ہے۔
لہٰذا جس طرح ثواب کی نیت سے نماز جنازہ میں شرکت کی کوشش کی جاتی ہے۔
اسی طرح قبر کھودنے، میت کودفن کرنے اور قبر کوبرابر کرنے میں بھی زیادہ سے زیادہ حصہ لینے کی کوشش کرنی چاہیے۔

(2)
جس طرح نماز جنازہ میں میت کےلئے دعا کی جاتی ہے۔
اس طرح دفن کرنے کےبعد بھی اس کی ثابت قدمی کےلئے اور سوالوں کے جواب کی توفیق کےلئے دعا کی جاتی ہے۔
رسول اللہ ﷺ جب میت کو دفن کرکے فارغ ہوتے تو قبر کے پاس کھڑے ہوکرفرماتے اپنے بھائی کے حق میں دعائے مغفرت کرو۔
اور اس کے لئے ثابت قدمی کی دعا کرو۔
کیونکہ اس سے اب سوال ہورہا ہے۔ (سنن ابی داؤد، الجنائز، باب الاستغفار عند لقبر للمیت فی وقت الانصراف، حدیث: 3221)

(3)
قیراط قدیم دور کی ایک سکہ اور ایک وزن ہے۔
علامہ ابن اثیر رحمۃ اللہ علیہ نے قیراط کو دینار کا بیسواں یا چوبیسواں حصہ قرار دیا ہے۔
دیکھئے: (النھایة، مادہ قرط)
علامہ وحید الزمان رحمۃ اللہ علیہ نے قیراط کا وزن درہم کا بارہواں حصہ بتلایا ہے جس کا انداز ہ دو رتی بیان فرمایا ہے۔
آجکل گرام کے پانچویں حصے (200ملی گرام)
کو قیراط یا کیرٹ کہتے ہیں۔
حدیث میں اس سے مراد ثواب کی ایک خاص مقدار ہے جو پہاڑ کے برابر ہے۔
ایک روایت میں احد پہاڑ کے برابر کے الفاظ بھی وارد ہیں۔
دیکھئے: (سنن ابن ماجة، حدیث: 1540)

(4)
شاگرد کو چاہیے کہ اگر کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو استاد سے پوچھ لے اور استاد کو بھی دوبارہ وضاحت کرنے میں تامل نہیں کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1539   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 461  
´مومن کی نماز جنازہ پڑھنے کا بہت بڑا ثواب ہے`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جنازہ کے ساتھ جائے یہاں تک کہ اس کی نماز پڑھی جائے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملے گا اور جو شخص دفن ہونے کے وقت تک حاضر رہے اسے دو قیراط کے برابر اجر ملے گا . . . [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 461]
لغوی تشریح:
«قِيرَاطٰ» قاف کے نیچے کسرہ۔ نصف دانق کو قیراط کہتے ہیں اور دانق سے مرار درہم کا چھٹا حصہ ہے۔ قیراط جلدی سمجھ میں آ جانے والا پیمانہ وزن تھا، اس لیے یہ لفظ بولا گیا ہے۔ اس زمانے میں کام کی اجرت قیراط کی صورت میں دی جاتی تھی۔ چونکہ قیراط وزن کے اعتبار سے تو بالکل معمولی اور حقیر ہے، اس لیے آپ نے تنبہیہ فرمائی کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیراط بڑا عظیم ہے اور یہی بتانا مطلوب و مقصود تھا کہ اسے دنیاوی قیراط نہ سمجھنا بلکہ وہ پہاڑوں جتنا عظیم ہے۔
«إيمَاناً وَّاحْتِسَاباً» دونوں مفعول لہ ہونے کی وجہ سے منصوب ہیں۔ معنی یہ ہوئے کہ جنازے میں شرکت کا مقصد صرف طلب اجر و ثواب ہو، کوئی اور غرض نہ ہو۔ دکھلاوا اور اہل میت کے ہاں حاضری لگوانے کی نیت نہ ہو۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ دونوں الفاظ حال واقع ہو رہے ہیں، یعنی جنازہ اسی حالت میں پڑھے کہ وہ مومن ہو اور ثواب کے لیے پرامید ہو۔ اس صورت میں «إيِمَانَا وَّاحْتِسَاباً» بمعنی «مُومَناً مُحْتَسِباً» ہوں گے۔

فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث میں جنازے کے ساتھ چلنے اور نماز جنازہ ادا کرنے کے ثواب کو تمثیل کے رنگ میں بیان کیا گیا ہے۔ مطلب اس کا یہ ہے کہ مومن کی نماز جنازہ پڑھنے کا بہت بڑا ثواب ہے۔
➋ اس حدیث میں اہل ایمان کو ترغیب دلائی گئی ہے کہ جنازے میں شرکت کا اہتمام کریں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 461   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1325  
1325. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جو شخص جنازے میں شریک ہوا یہاں تک کہ نماز جنازہ پڑھا تو اس کے لیے ایک قیراط کا ثواب ہے۔ اور جو کوئی جنازے میں اس کے دفن ہونے تک شریک رہا اسے دوقیراط ثواب ملتا ہے۔ کہا گیا:یہ دوقیراط کیا ہیں؟آپ نے فرمایا: دو بڑے بڑے پہاڑوں کی مانند ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1325]
حدیث حاشیہ:
یعنی دنیا کا قیراط مت سمجھو جو درہم کا بارہواں حصہ ہوتا ہے۔
دوسری روایت میں ہے کہ آخرت کے قیراط احد پہاڑ کے برابر ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1325   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1325  
1325. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جو شخص جنازے میں شریک ہوا یہاں تک کہ نماز جنازہ پڑھا تو اس کے لیے ایک قیراط کا ثواب ہے۔ اور جو کوئی جنازے میں اس کے دفن ہونے تک شریک رہا اسے دوقیراط ثواب ملتا ہے۔ کہا گیا:یہ دوقیراط کیا ہیں؟آپ نے فرمایا: دو بڑے بڑے پہاڑوں کی مانند ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1325]
حدیث حاشیہ:
(1)
حدیث میں مذکور ثواب کے لیے ضروری ہے کہ انسان نماز جنازہ میں شرکت ایمان اور طلب ثواب کی نیت سے کرے۔
صرف برادری کا احسان اتارنے کے لیے یا اپنا بھرم قائم رکھنے کے لیے شرکت کرتا ہے تو اس کے لیے کوئی ثواب نہیں ہو گا، جیسا کہ حدیث میں ہے:
جو شخص ایما اور حصول ثواب کی نیت سے کسی مسلمان کے جنازے میں شرکت کرتا ہے اور دفن کرنے تک شریک رہتا ہے وہ دو قیراط ثواب لے کر واپس ہو گا۔
اور ہر قیراط اُحد پہاڑ کے برابر ہے۔
(صحیح البخاري، الإیمان، حدیث: 47)
سنن نسائی کی روایت میں ہے کہ ایک قیراط جبل اُحد سے بھی بڑا ہے۔
(سنن النسائي، الجنائز، حدیث: 1999)
ایک دوسری روایت میں ہے کہ چھوٹے سے چھوٹا قیراط جب میزان میں رکھا جائے گا تو اُحد پہاڑ سے بھی بھاری ہو گا۔
(فتح الباري: 253/2) (2)
اس روایت میں میت کے حقوق ادا کرنے کی ترغیب ہے اور اس کی ادائیگی پر عظیم ترین ثواب بیان کر کے اس طرح کے اعمال حسنہ کی عظمت کو بیان کیا گیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1325