صحيح مسلم
كِتَاب الْعِلْمِ -- علم کا بیان
3. باب اتِّبَاعِ سُنَنِ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى:
باب: یہود و نصاریٰ کے طریقوں پر چلنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 6781
حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَتَتَّبِعُنَّ سَنَنَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ شِبْرًا بِشِبْرٍ وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ، حَتَّى لَوْ دَخَلُوا فِي جُحْرِ ضَبٍّ لَاتَّبَعْتُمُوهُمْ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، آلْيَهُودَ، وَالنَّصَارَى، قَالَ: فَمَنْ ".
حفص بن میسرہ نے کہا: مجھے زید بن اسلم نے عطاء بن یسار سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم ضرور ان لوگوں کے طریقوں پر بالشت بر بالشت اور ہاتھ بر ہاتھ چلتے جاؤ گے جو تم سے پہلے تھے (بعینہ ان کے طریقے اختیار کرو گے، ان سے ذرہ برابر آگے پیچھے نہ ہو گے) حتی کہ اگر وہ سانڈے کے بل میں گھسے تو تم بھی ان کے پیچھے گھسو گے۔" ہم نے عرض کی: اللہ کے رسول! کیا یہود اور نصاریٰ (کے پیچھے چلیں گے؟) آپ نے فرمایا: "تو (اور) کن کے؟"
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم پہلی امتوں کی ڈگر پر چلو گے،برابر برابر،جس طرح ایک بالشت کے برابر ہے اور ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ کے برابر ہے،حتی کہ اگر وہ گوہ کے سوراخ میں داخل ہوئے تھے تو تم اس میں بھی ان کی پیروی کرو گے۔"ہم نے کہا، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا یہود اور نصاری مراد ہیں؟"آپ نے فرمایا:"اور کون۔"
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6781  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
سنن:
ڈگر،
رویہ،
طرز عمل،
جو لوگ اس کو سنن پڑھتے ہیں،
ان کے نزدیک سنة (طریقہ،
راستہ)

کی جمع ہے کہ ان کے راستوں پر چلو گے۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہودونصاریٰ نے اپنے دین اور شریعت کے ساتھ جو وطیرہ اور طرز عمل اختیار کیا تھا،
ہوبہو یہ امت بھی وہ طرزعمل اختیار کرے گی،
انہیں کی طرح بدعملی اور بداخلاقی کا مظاہرہ کرے گی،
دین کے اندر نئی نئی بدعات کو رواج دے گی،
اپنے نبی کے بارے میں غلو کرے گی اور اپنی کتاب کو اپنی تاویلوں کا نشانہ بنائے گی،
ان امتوں نے اپنی کتابوں میں تحریف لفظی اور تحریف معنوی کی اور اس امت نے بھی قرآن و حدیث میں تحریف معنوی کی،
حتی کہ احادیث میں تحریف لفظی بھی کی،
قرآن مجید میں یہ کوشش کامیاب نہیں ہو سکی،
کیونکہ یہ آخری کتاب ہے،
لیکن تحریف لفظی کی کوشش کی گئی،
اپنی کتابوں میں آیات سے استدلال کرتے وقت شعوری اور غیر شعوری طور پر،
آیت میں کمی و بیشی کی اور خواہشات و اھوا کی پیروی میں ان کو بھی پیچھے چھوڑ گئے،
ماں،
بیٹی تک سے بدفعلی کا ارتکاب کیا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6781