صحيح مسلم
كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ -- ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
2. باب فِي أَسْمَاءِ اللَّهِ تَعَالَى وَفَضْلِ مَنْ أَحْصَاهَا:
باب: اللہ تعالیٰ کے ناموں کا بیان اور اس کو یاد کرنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6809
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ جَمِيعًا، عَنْ سُفْيَانَ وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لِلَّهِ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ اسْمًا مَنْ حَفِظَهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَإِنَّ اللَّهَ وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ " وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ أَبِي عُمَرَ مَنْ أَحْصَاهَا.
عمرو ناقد، زُہیر بن حرب اور ابن ابی عمر نے ہمیں سفیان سے حدیث بیان کی۔۔ الفاظ عمرو کے ہیں۔۔ انہوں نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے ابوزناد سے حدیث بیان کی، انہوں نے اعرج سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں، جس نے ان کی حفاظت کی وہ جنت میں داخل ہو جائے گا اور اللہ وتر (طاق) ہے، وتر کو پسند کرتا ہے۔" اور ابن ابی عمر کی روایت میں ہے: " جس نے ان کو شمار کیا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ کےننانوے نام ہیں، جس نے ان کو یاد کیا جنت میں داخل ہو گا اور اللہ تعالیٰ یکتا ہے(طاق اور فرد ہے) اور طاق کو پسند کرتا ہے۔" ابن ابی عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت میں "حفظها" کی جگہ "احصاها" ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6809  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث میں حفظها اور احصاها دو لفظ آئے ہیں اور ایک حدیث سے دوسری حدیث کی تفسیر ہوتی ہے کہ اصول کے مطابق،
احصاها کا معنی بھی یاد کرنا ہے،
اگرچہ بعض نے اس کا معنی ایمان رکھنا کیا ہے،
بعض نے ان کے مطابق عمل کرنا مراد لیا ہے اور بعض نے ان کی معرفت مراد لی ہے۔
کسی صحیح حدیث میں ان ننانویں ناموں کی تعیین نہیں آئی ہے،
حافظ ابن حجر نے اس حدیث کے تحت،
ترمذی شریف اور آیات قرآنیہ کی روشنی میں ننانوے نام لکھے ہیں،
اگرچہ جمہور علماء کے نزدیک بعض احادیث کی بنا پر اللہ کے اسماء صرف یہی نہیں ہیں اور بھی بہت سے نام ہیں جن کا علم صرف اللہ کو ہے،
لیکن یہ فضیلت انہی ناموں کو حاصل ہے اور اللہ تعالیٰ چونکہ یگانہ اور یکتا ہے،
اس لیے وہ اس انسان کو پسند کرتا ہے،
جو دوسروں سے الگ تھلگ اور یکسو ہر کر،
یا سب سے کٹ کر اس کو یاد کرتا ہے،
کسی اور کو اپنے دل میں اتنی جگہ نہیں دیتا کہ وہ اسے اس سے غافل کر سکے،
اس لیے اللہ تعالیٰ نے عام طور پر عبادات میں بھی طاق کو ملحوظ رکھا ہے،
تین دفعہ استنجا لازم ہے،
یا کم از کم مسنون ہے،
تین دفعہ اعضائے وضو دھونا افضل ہے،
پانچ نمازیں ہیں،
طواف،
سعی سات دفعہ ہے،
تین جمرات ہیں،
سات دفعہ ان کو مارنا ہے،
سات ایام ہیں،
سات آسمان ہیں،
سات زمینیں ہیں،
سات سمندر ہیں،
وغیرہ۔
ان ننانویں ناموں کی فضیلت بیان کرنا اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ وہ معین میں اگر وہ مبہم ہیں،
ان کا پتہ نہیں ہے تو وہ ان کو یاد کرنا کیسے ممکن ہے اس لیے حافظ ابن حجر نے جامع ترمذی اور قرآنی آیات کی روشنی میں جو ننانویں نام لکھے ہیں ان پر اعتماد کرنا چاہیے جو یہ ہے۔
هو الله،
الذی لا اله الا هو،
الرحمٰن،
الرحيم،
الملك،
القدوس،
السلام،
المومن،
المهيمن،
العزيز،
الجبار،
المتكبر،
الخالق،
الباری،
المصور،
الغفار،
القهار،
الوهاب،
الرزاق،
الفتاح،
العليم،
القابض،
الباسط،
الخافض،
الرافع،
المعز،
المذل،
السميع،
البصير،
الحكم،
العدل،
اللطيف،
الخبير،
الحليم،
العظيم،
الغفور،
الشكور،
العلی،
الكبير،
الحفظ،
المقيت،
الحسيب،
الجليل،
الكريم،
الرقيب،
المجيب،
الواسع،
الحكيم،
الودود،
المجيد،
الباعث،
الشهيد،
الحق،
الوكيل،
القوی،
الولی،
الحميد،
المحصی،
المبدی،
المعيد،
المحی،
المميت،
الحی،
القيوم،
الواجد،
الماجد،
الواحد،
الصمد،
القادر،
المقتدر،
المقدم،
الموخر،
الاول،
الاخر،
الظاهر،
الباطن،
الوالی،
المتعال،
البر،
التواب،
المنتقم،
العفو،
الروؤف،
مالك الملك،
ذوالجلال والاكرام،
المقسط،
الجامع،
الغنی،
المغنی،
المانع،
الضار،
النافع،
النور،
الهادی،
البديع،
الباقی،
الوارث،
الرشيد،
الصبوراللہ تعالیٰ کے ان ناموں میں کچھ اختلاف ہے تفصیل کے لیے دیکھئے قاضی سلیمان منصور پوری رحمہ اللہ کی شرح اسماء اللہ الحسنیٰ (اردو)
فقہ الاسماء الحسنیٰ (عربی)
دکتور عبدالرزاق بن عبدالمحسن البدر حفظہ اللہ۔
حافظ ابن قیم رحمہ اللہ کے نزدیک احصاء کے تین مراتب ہیں۔
(1)
اسماء کو یاد کرنا اور شمار کرنا۔
(2)
ان کے معانی و مطالب کو جاننا (3)
اور ان کے واسطہ سے دعا کرنا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6809