صحيح مسلم
كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ -- ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
4. باب كَرَاهَةِ تَمَنِّي الْمَوْتِ لِضُرٍّ نَزَلَ بِهِ:
باب: موت کی آرزو کرنا منع ہے کسی تکلیف آنے پر۔
حدیث نمبر: 6819
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَتَمَنَّى أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ، وَلَا يَدْعُ بِهِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَهُ إِنَّهُ إِذَا مَاتَ أَحَدُكُمُ انْقَطَعَ عَمَلُهُ، وَإِنَّهُ لَا يَزِيدُ الْمُؤْمِنَ عُمْرُهُ إِلَّا خَيْرًا ".
معمر نے ہمیں ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی، کہا: یہ احادیث ہمیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، انہوں نے کئی احادیث بیان کیں، ان میں سے یہ (بھی) تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کوئی شخص ہرگز موت کی تمنا نہ کرے، نہ موت آنے سے پہلے اس کے لیے دعا کرے کیونکہ جب تم میں سے کوئی شخص مر گیا تو اس کا عمل منقطع ہو گیا (مزید عمل کی مہلت ختم ہو گئی) اور مومن کی عمر اس کی بھلائی ہی میں اضافہ کرتی ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو بہت سی احادیث ہمام بن منبہ رحمۃ اللہ علیہ کو سنائی تھیں ان میں سے ایک یہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم میں سے کوئی اپنی موت کی تمنا نہ کرے اور نہ اس کی آمدسے پہلے اس کے لیے دعا کرے، کیونکہ جب تم میں سے کوئی مرجائے گا تو اس کے عمل کا سلسلہ منقطع ہو جائے گا اور بندہ مومن کی عمر تو اس کے لیے خیر ہی میں اضافہ کا وسیلہ ہے۔"
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6819  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اسلام مومن کے سامنے اس کی زندگی کا روشن پہلو ہی رکھتا ہے،
تاریک پہلو سے بچاتا ہے،
اس لیے عمر کے اضافہ سے حسنات و طاعات کے اضافہ کی امید دلائی،
گناہوں میں گرفتار ہونے کا تذکرہ نہیں کیا،
کیونکہ ایک مومن سے نیکیوں کی ہی امید کرنی چاہیے اور گناہوں سے توبہ و استغفار کی توقع کرنا چاہیے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6819