صحيح مسلم
كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ -- ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
6. باب فَضْلِ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّقَرُّبِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى:
باب: اللہ تعالیٰ کی یاد اور قرب کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6834
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا أَوْ أَزِيدُ.
ابومعاویہ نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت بیان کی، مگر انہوں نے کہا: "اس کے لیے اس جیسی دس نیکیاں ملتی ہیں، یا میں (اس سے بھی) زیادہ دیتا ہوں۔"
یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6834  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ہر مومن مخلص کے لیے ہر نیکی کا اجروثواب کم از کم دس گنا ہے،
اس سے کم نہیں ہوتا،
لیکن نیت میں صدق و اخلاص،
موقع اور محل،
حالات و ظروف،
دلی نشاط کے اعتبار سے اس میں سات سو گنا اضافہ ہو سکتا ہے،
بلکہ صبروثبات کی فراوانی کی صورت میں بغیر حساب و شمار کے ملتا ہے اور بدی کرنے کی صورت میں مومن کے لیے ایک ہی گناہ ہے،
لیکن اس کی دوسری نیکیوں اور دل میں کراہت و ناپسندیدگی کی صورت میں وہ گناہ معاف بھی ہو سکتا ہے،
کیونکہ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ،
نیکیاں بدیوں کو ختم کر دیتی ہیں اور اگر مسلمان شرک کا مرتکب نہ ہو تو اس کے زمین کو بھرنے کی پورائی کے برابر غلطیاں بھی معاف ہو سکتی ہیں،
توبہ و استغفار سے یا دوسری نیکیوں کے سبب یا رحمت و کرم سے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6834