صحيح مسلم
كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ -- ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
10. باب فَضْلِ التَّهْلِيلِ وَالتَّسْبِيحِ وَالدُّعَاءِ:
باب: لا الہ الا اللہ اور سبحان اللہ اور دعا کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6847
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَأَنْ أَقُولَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ، أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ بات کہ میں " سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا للہ واللہ اکبر" کہوں، مجھے ان تمام چیزوں سے زیادہ محبوب ہے جن پر سورج طلوع ہوتا ہے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اس دنیا کی وہ تمام چیزیں جن پر سورج طلوع ہوتا ہے،ان سب چیزوں کےمقابلہ میں مجھے یہ زیادہ محبوب ہے کہ میں ایک دفعہ"سبحان الله والحمدلله ولا الٰه الاالله والله اكبر کہوں۔"
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3597  
´دنیا و آخرت میں عافیت طلبی کا بیان`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ساری کائنات سے کہ جس پر سورج طلوع ہوتا ہے مجھے یہ زیادہ پسند ہے کہ میں: «سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر» اللہ پاک ہے، تعریف اللہ کے لیے ہے اور اللہ کے علاوہ اور کوئی معبود برحق نہیں اور اللہ ہی سب سے بڑا ہے، کہوں۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3597]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اللہ پاک ہے،
تعریف اللہ کے لیے ہے اور اللہ کے علاوہ اور کوئی معبود برحق نہیں اور اللہ ہی سب سے بڑا ہے کہتا ہوں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3597   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6847  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
یہ چار کلمات اس قدر جامع ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی تمام مثبت و منفی صفات پر حاوی ہیں،
اللہ کے وہ تمام اسماء جو اللہ کی ذات پاک سے ہر عیب و نقص کی نفی کرتے ہیں،
سبحان الله کا مفہوم ان سب پر حاوی ہے اور وہ تمام اسمائے حسنیٰ جو اللہ تعالیٰ کی ایجابی صفات کمال پر دلالت کرتے ہیں،
وہ سب الحمدلله کے احاطے میں آ جاتے ہیں،
اس طرح جو اسمائے حسنیٰ اس کی وحدانیت و یکتائی اور اس کی شان بے مثال پر دلالت کرتے ہیں،
ان کی پوری ترجمانی کلمہ لا اله الا الله کرتا ہے اور وہ اسمائے حسنیٰ جن کا مفہوم و مدعا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر وہم و خیال اور گمان و قیاس سے بلندوبالا ہے،
ان کی تعبیر و بیان،
اللہ اکبر کا کلمہ کر رہا ہے،
اس لیے جس نے دل کے شعور اور یقین کے ساتھ یہ کلمات کہے،
اس نے اللہ کی ساری ثناء اور صفات بیان کر دیں،
اس لیے یہ چار کلمات،
اپنی قدروقیمت اور عظمت و برکت کے لحاظ سے بلاشبہ اس ساری کائنات سے فائق و برتر ہیں جس پر سورج کی روشنی پڑتی ہے،
لیکن یہ خیال رہے،
ان کلمات کے فضائل انہیں لوگوں کو حاصل ہوں گے جو اللہ کے احکام کے پابند ہیں اور اس کی منہیات سے اجتناب کرتے ہیں،
لیکن جو لوگ اللہ کے احکام و تعلیمات کو نظرانداز کرتے ہیں اور محرمات کا ارتکاب کرتے ہیں اور اپنی خواہشات کی پیروی کرتے ہیں،
وہ محض ان کلمات کو زبان سے کہہ کر،
اس اجروثواب کے مستحق نہیں ہو سکتے،
جو ان احادیث میں بیان کیا گیا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6847